كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ: سُورَةُ الأَعْرَافِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ} صحيح حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن أبي وائل، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال قلت أنت سمعت هذا من عبد الله قال نعم، ورفعه. قال لا أحد أغير من الله، فلذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا أحد أحب إليه المدحة من الله، فلذلك مدح نفسه .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: سورۃ اعراف آیت (( قل انما حرم ربی الفواحش )) الخ کی تفسیر
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے ابو وائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ( عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ ) میں نے ( ابو وائل سے ) پوچھا ، کیا تم نے یہ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں ہے ۔ اسی لیے اس نے بے حیائیوں کو حرام کیا خواہ ظاہر میں ہوں یا پوشیدہ اور اللہ سے زیادہ اپنی مدح کو پسند کر نے والا اور کوئی نہیں ، اسی لیے اس نے اپنے نفس کی خود تعریف کی ہے ۔
تشریح :
اہل حدیث نے صفات الٰہیہ جیسے غضب ، ضحک ، تعجب ، فرح کی طرح غیرت کی بھی تاویل نہیں کی ہے اور ان کو ان کے ظاہری معانی پر رکھا ہے۔ جو پروردگار کی شان کے لائق ہے اور سلف صالحین کا یہی طریقہ ہے۔ ونحن علیٰ ذٰلک من الشاھدین۔
اہل حدیث نے صفات الٰہیہ جیسے غضب ، ضحک ، تعجب ، فرح کی طرح غیرت کی بھی تاویل نہیں کی ہے اور ان کو ان کے ظاہری معانی پر رکھا ہے۔ جو پروردگار کی شان کے لائق ہے اور سلف صالحین کا یہی طریقہ ہے۔ ونحن علیٰ ذٰلک من الشاھدین۔