كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ، وَمِنَ البَقَرِ وَالغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا} صحيح حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، قال عطاء سمعت جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم قال قاتل الله اليهود، لما حرم الله عليهم شحومها جملوه ثم باعوه فأكلوها .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وعلی الذین ھادوا حرمنا )) الخ کی تفسیر
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے کہ عطاءنے بیان کیا کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہماسے سنا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اللہ یہودیوں کو غارت کرے ، جب اللہ تعالیٰ نے ان پر مردہ جانور وں کی چربی حرام کردی تو اس کا تیل نکال کر اسے بیچنے اور کھانے لگے ۔ اور ابو عاصم نے بیان کیا ، ان سے عبد الحمید نے بیان کیا ، ان سے یزید نے بیان کیا ، انہیں عطاءنے لکھا تھا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
تشریح :
معلوم ہوتا ہے کہ فقہائے یہود میں مختلف حیلوں سے حرام کو حلال بنا لینے کا عام دستور تھا، جس کی ایک مثال یہاں مذکور ہے۔ فقہائے اسلام کے لیے بھی یہ خوف کا مقام ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ فقہائے یہود میں مختلف حیلوں سے حرام کو حلال بنا لینے کا عام دستور تھا، جس کی ایک مثال یہاں مذکور ہے۔ فقہائے اسلام کے لیے بھی یہ خوف کا مقام ہے۔