كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ، فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ} صحيح حدثنا أبو الوليد، حدثنا شعبة، أخبرنا المغيرة بن النعمان، قال سمعت سعيد بن جبير، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا أيها الناس إنكم محشورون إلى الله حفاة عراة غرلا ـ ثم قال ـ {كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين} إلى آخر الآية ـ ثم قال ـ ألا وإن أول الخلائق يكسى يوم القيامة إبراهيم، ألا وإنه يجاء برجال من أمتي فيؤخذ بهم ذات الشمال، فأقول يا رب أصيحابي. فيقال إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك. فأقول كما قال العبد الصالح {وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني كنت أنت الرقيب عليهم} فيقال إن هؤلاء لم يزالوا مرتدين على أعقابهم منذ فارقتهم .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وکنت علیھم شھیدا ما دمت فیھم )) الخ کی تفسیر
ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو مغیرہ بن نعمان نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا ، اے لوگو ! تم اللہ کے پاس جمع کئے جاؤ گے ، ننگے پاؤں ننگے جسم اور بغیر ختنہ کے ، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی ۔ ” جس طرح ہم نے اول بار پیداکرنے کے وقت ابتداءکی تھی ، اسی طرح اسے دوبارہ زندہ کر دیں گے ، ہمارے ذمہ وعدہ ہے ، ہم ضرور اسے کر کے ہی رہیں گے ۔ “ آخر آیت تک ۔ پھر فرمایا قیامت کے دن تمام مخلوق میں سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا ۔ ہاں اور میری امت کے کچھ لوگوں کو لایا جائے گا اور انہیں جہنم کی بائیں طرف لے جایا جائے گا ۔ میں عرض کروں گا ، میرے رب ! یہ تو میرے امتی ہیں ؟ مجھ سے کہا جائے گا ، آپ کو نہیں معلوم ہے کہ انہوں نے آپ کے بعد نئی نئی باتیں شریعت میں نکالی تھیں ۔ اس وقت بھی وہی کہوں گا جو عبد صالح حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا ہوگا کہ ” میں ان کا حال دیکھتا رہا جب تک میں ان کے درمیا ن رہا ، پھر جب تو نے مجھے اٹھالیا ( جب سے ) تو ہی ان پر نگراں ہے “ مجھے بتایا جائے گا کہ آپ کی جدائی کے بعد یہ لوگ دین سے پھر گئے تھے ۔
تشریح :
قسطلانی نے کہا، مراد وہ گنوار لوگ ہیں جو خالی دنیا کی رغبت سے مسلمان ہوئے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ اسلام سے پھر گئے تھے اور وہ جملہ اہل بدعت مراد ہیںجن کا اوڑھنا بچھونا بدعات بنی ہوئی ہیں۔
قسطلانی نے کہا، مراد وہ گنوار لوگ ہیں جو خالی دنیا کی رغبت سے مسلمان ہوئے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ اسلام سے پھر گئے تھے اور وہ جملہ اہل بدعت مراد ہیںجن کا اوڑھنا بچھونا بدعات بنی ہوئی ہیں۔