كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} صحيح حدثنا الفضل بن سهل، حدثنا أبو النضر، حدثنا أبو خيثمة، حدثنا أبو الجويرية، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال كان قوم يسألون رسول الله صلى الله عليه وسلم استهزاء، فيقول الرجل من أبي ويقول الرجل تضل ناقته أين ناقتي فأنزل الله فيهم هذه الآية {يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم} حتى فرغ من الآية كلها.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( لا تسئلو عن اشیآء)) الخ کی تفسیر ہم سے فضل بن سہل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو النضر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو خیثمہ نے بیان کیا ، ان سے ابو جویریہ نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بعض لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذاقاً سوالات کیا کرتے تھے ۔ کوئی شخص یوں پوچھا کہ میرا باپ کون ہے ؟ کسی کی اگر اونٹنی گم ہو جاتی تو وہ یہ پوچھتے کہ میری اونٹنی کہاں ہوگی ؟ ایسے ہی لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ” اے ایمان والو ! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے ۔ “ یہا ں تک کہ پوری آیت پڑھ کر سنائی ۔