كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ} صحيح حدثنا علي بن سلمة، حدثنا مالك بن سعير، حدثنا هشام، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أنزلت هذه الآية {لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم} في قول الرجل لا والله، وبلى والله.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( لا یواخذکم اللہ باللغو )) الخ کی تفسیر
ہم سے علی بن سلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام نے بیا ن کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ آیت ” اللہ تم سے تمہاری فضول قسموں پر پکڑ نہیں کرتا ۔ “ کسی کے اس طرح قسم کھانے کے بارے میں نازل ہوئی تھی کہ نہیں ، خدا کی قسم ، ہاں خدا کی قسم !
تشریح :
جوقسم بلا کسی ارادہ کے زبان پر آجاتی ہے۔ امام شافعی اور اہلحدیث کا یہی قول ہے۔ امام ابو حنیفہ نے کہا ایک بات کا گمان غالب ہو اور پھر اس پر کوئی قسم کھالے تو یہ قسم لغو ہے۔ بعضوں نے کہا لغو قسم جو غصے میں یا بھول کر کھالی جائے۔ بعضوں نے کہا کھانے پینے لباس وغیرہ کے ترک پر جو قسم کھائی جائے وہ مراد ہے۔
جوقسم بلا کسی ارادہ کے زبان پر آجاتی ہے۔ امام شافعی اور اہلحدیث کا یہی قول ہے۔ امام ابو حنیفہ نے کہا ایک بات کا گمان غالب ہو اور پھر اس پر کوئی قسم کھالے تو یہ قسم لغو ہے۔ بعضوں نے کہا لغو قسم جو غصے میں یا بھول کر کھالی جائے۔ بعضوں نے کہا کھانے پینے لباس وغیرہ کے ترک پر جو قسم کھائی جائے وہ مراد ہے۔