‌صحيح البخاري - حدیث 4611

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَالجُرُوحَ قِصَاصٌ} صحيح حدثني محمد بن سلام، أخبرنا الفزاري، عن حميد، عن أنس ـ رضى الله عنه ـ قال كسرت الربيع ـ وهى عمة أنس بن مالك ـ ثنية جارية من الأنصار، فطلب القوم القصاص، فأتوا النبي صلى الله عليه وسلم فأمر النبي صلى الله عليه وسلم بالقصاص‏.‏ فقال أنس بن النضر عم أنس بن مالك لا والله لا تكسر سنها يا رسول الله‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ يا أنس كتاب الله القصاص ‏ ‏‏.‏ فرضي القوم وقبلوا الأرش فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ إن من عباد الله من لو أقسم على الله لأبره ‏ ‏‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4611

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( والجروح قصاص )) کی تفسیر مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو مروان بن معاویہ فزاری نے خبر دی ، انہیں حمید طویل نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ربیع نے جو انس رضی اللہ عنہ کی پھوپھی تھیں ، انصار کی ایک لڑکی کے آگے کے دانت توڑ دیئے ۔ لڑکی والوں نے قصاص چاہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی قصاص کا حکم دیا ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں اللہ کی قسم ! ان کا دانت نہ توڑ ا جائے گا ۔ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، انس ! لیکن کتاب اللہ کا حکم قصاص ہی کا ہے ۔ پھر لڑکی والے معافی پر راضی ہو گئے اور دیت لینا منظور کر لیا ۔ اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے بہت سے بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھالیں تو اللہ ان کی قسم سچی کر دیتا ہے ۔
تشریح : یہی لوگ ہیں جن کو قرآن مجید نے لفظ اولیاءاللہ سے تعبیر کیا ہے۔ جن کو لا خوف کی بشارت دی گئی ہے۔ جعلنا اللہ منھم۔ حدیث قدسی انا عند ظن عبدی بی سے بھی اس حدیث کی تائید ہوتی ہے۔ یہی لوگ ہیں جن کو قرآن مجید نے لفظ اولیاءاللہ سے تعبیر کیا ہے۔ جن کو لا خوف کی بشارت دی گئی ہے۔ جعلنا اللہ منھم۔ حدیث قدسی انا عند ظن عبدی بی سے بھی اس حدیث کی تائید ہوتی ہے۔