‌صحيح البخاري - حدیث 461

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الأَسِيرِ - أَوِ الغَرِيمِ - يُرْبَطُ فِي المَسْجِدِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ البَارِحَةَ - أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا - لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلاَةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي المَسْجِدِ حَتَّى تُصْبِحُوا وَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي ، قَالَ رَوْحٌ: «فَرَدَّهُ خَاسِئًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 461

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: قیدی یا قرضدار مسجد میں باندھنا ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ اور محمد بن جعفر نے شعبہ کے واسطہ سے بیان کیا، انھوں نے محمد بن زیاد سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا کہ گذشتہ رات ایک سرکش جن اچانک میرے پاس آیا۔ یا اسی طرح کی کوئی بات آپ نے فرمائی، وہ میری نماز میں خلل ڈالنا چاہتا تھا۔ لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجھے اس پر قابو دے دیا اور میں نے سوچا کہ مسجد کے کسی ستون کے ساتھ اسے باندھ دوں تا کہ صبح کو تم سب بھی اسے دیکھو۔ پھر مجھے اپنے بھائی سلیمان کی یہ دعا یاد آ گئی ( جو سورہ ص میں ہے ) “ اے میرے رب! مجھے ایسا ملک عطا کرنا جو میرے بعد کسی کو حاصل نہ ہو۔ ” راوی حدیث روح نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شیطان کو ذلیل کر کے دھتکار دیا۔
تشریح : ترجمہ باب یہاں سے ثابت ہوتاہے کہ آپ نے اس جن کو بطور قیدی مسجد کے ستون کے ساتھ باندھنا چاہا۔ مگر پھر آپ کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی وہ دعا یاد آگئی جس کی وجہ سے جنوں پر ان کو اختیار خاص حاصل تھا۔ آپ نے سوچا کہ اگرمیں اسے قید کردوں گا توگویا یہ اختیار مجھ کو بھی حاصل ہوجائے گا اوریہ اس دعا کے خلاف ہوگا۔ ترجمہ باب یہاں سے ثابت ہوتاہے کہ آپ نے اس جن کو بطور قیدی مسجد کے ستون کے ساتھ باندھنا چاہا۔ مگر پھر آپ کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی وہ دعا یاد آگئی جس کی وجہ سے جنوں پر ان کو اختیار خاص حاصل تھا۔ آپ نے سوچا کہ اگرمیں اسے قید کردوں گا توگویا یہ اختیار مجھ کو بھی حاصل ہوجائے گا اوریہ اس دعا کے خلاف ہوگا۔