كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا} صحيح حدثنا يحيى بن سليمان، قال حدثني ابن وهب، قال أخبرني عمرو، أن عبد الرحمن بن القاسم، حدثه عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ سقطت قلادة لي بالبيداء ونحن داخلون المدينة، فأناخ النبي صلى الله عليه وسلم ونزل، فثنى رأسه في حجري راقدا، أقبل أبو بكر فلكزني لكزة شديدة وقال حبست الناس في قلادة. فبي الموت لمكان رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد أوجعني، ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم استيقظ وحضرت الصبح فالتمس الماء فلم يوجد فنزلت {يا أيها الذين آمنوا إذا قمتم إلى الصلاة} الآية. فقال أسيد بن حضير لقد بارك الله للناس فيكم يا آل أبي بكر، ما أنتم إلا بركة لهم.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فلم تجدوامآءفتیمموا صعیدا طیبا )) کی تفسیر ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمن بن قاسم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میرا ہار مقام بیداءمیں گم ہو گیا تھا ۔ ہم مدینہ واپس آرہے تھے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہیں اپنی سواری روک دی اور اتر گئے ، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سر مبارک میری گود میں رکھ کر سو رہے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اندر آگئے اور میرے سینے پر زور سے ہاتھ مار کر فرمایا کہ ایک ہار کے لیے تم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو روک لیا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آرام کے خیال سے میں بے حس وحرکت بیٹھی رہی حالانکہ مجھے تکلیف ہوئی تھی ، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیدارہوئے اورصبح کا وقت ہوا اور پانی کی تلاش ہوئی لیکن کہیں پانی کانام ونشان نہ تھا ۔ اسی وقت یہ آیت اتری ۔ یایھا الذین امنوا اذا قمتم الی الصلٰوۃالخ ۔ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا ، اے آل ابی بکر ! تمہیںاللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لیے باعث برکت بنایاہے ۔ یقینا تم لوگوں کے لیے باعث برکت ہو ۔ تمہاراہار گم ہوا اللہ نے اس کی وجہ سے تیمم کی آیت نازل فرمادی جو قیامت تک مسلمانوں کے لیے آسانی اوربرکت ہے ۔ علی ھذا القیاس