كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {اليَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ صحيح حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن قيس، عن طارق بن شهاب، قالت اليهود لعمر إنكم تقرءون آية لو نزلت فينا لاتخذناها عيدا. فقال عمر إني لأعلم حيث أنزلت، وأين أنزلت، وأين رسول الله صلى الله عليه وسلم حين أنزلت يوم عرفة، وإنا والله بعرفة ـ قال سفيان وأشك كان يوم الجمعة أم لا – {اليوم أكملت لكم دينكم}
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( الیوم اکملت لکم دینکم )) الخ کی تفسیر
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمن بن مہدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے قیس بن اسلم نے اور ان سے طارق بن شہاب نے کہ یہودیوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ لوگ ایک ایسی آیت کی تلاوت کرتے ہیں کہ اگر ہمارے یہاں وہ نازل ہوئی ہوتی تو ہم ( جس دن وہ نازل ہوئی ہوتی ) اس دن عید منایا کرتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، میں خوب اچھی طرح جانتا ہوں کہ یہ آیت الیوم اکملت لکم دینکم کہاں اور کب نازل ہوئی تھی اور جب عرفات کے دن نازل ہوئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کہاں تشریف رکھتے تھے ۔ اللہ کی قسم ! ہم اس وقت میدان عرفات میں تھے ۔ سفیان ثوری نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ وہ جمعہ کا دن تھا یا اور کوئی دوسرا دن ۔
تشریح :
قیس بن مسلم کی دوسری روایت میں بالیقین مذکور ہے کہ وہ جمعہ کا دن تھا۔ یہ آیت حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی تھی جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری حج تھا جس کے تین ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت عرفہ کی شام کوجمعہ کے روز اتری تھی۔ اس کے بعد حلال حرام کا کوئی حکم نہیں اترا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے نو رات پہلے آخری واتقوا یوما ترجعون فیہ الی اللہ نازل ہوئی جس دن یہ آیت اتری اس دن پانچ عیدیں جمع تھیں۔ جمعہ کا دن ، عرفہ کا دن، یہود کی عید، نصاریٰ کی عید، مجوس کی عید۔ اس آیت سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہیئے جورائے اور قیاس پر چلتے ہیں اور نص کو چھوڑ تے ہیں گویا ان کے نزدیک دین کامل نہیں ہوا۔ نعوذ باللہ۔
قیس بن مسلم کی دوسری روایت میں بالیقین مذکور ہے کہ وہ جمعہ کا دن تھا۔ یہ آیت حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی تھی جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری حج تھا جس کے تین ماہ بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت عرفہ کی شام کوجمعہ کے روز اتری تھی۔ اس کے بعد حلال حرام کا کوئی حکم نہیں اترا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے نو رات پہلے آخری واتقوا یوما ترجعون فیہ الی اللہ نازل ہوئی جس دن یہ آیت اتری اس دن پانچ عیدیں جمع تھیں۔ جمعہ کا دن ، عرفہ کا دن، یہود کی عید، نصاریٰ کی عید، مجوس کی عید۔ اس آیت سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہیئے جورائے اور قیاس پر چلتے ہیں اور نص کو چھوڑ تے ہیں گویا ان کے نزدیک دین کامل نہیں ہوا۔ نعوذ باللہ۔