‌صحيح البخاري - حدیث 4605

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ: اللَّهُ يُفْتِيكُمْ صحيح حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن أبي إسحاق، سمعت البراء ـ رضى الله عنه ـ قال آخر سورة نزلت براءة، وآخر آية نزلت ‏{‏يستفتونك ‏}‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4605

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( یستفتونک قل اللہ یفتیکم )) الخ کی تفسیر ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیاکہ سب سے آخر میں جو سورت نازل ہوئی وہ سورۃ برات ہے اور ( احکام میراث کے سلسلے میں ) سب سے آخرمیں جو آیت نازل ہوئی وہ ” یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکللۃ “ ہے ۔
تشریح : مطلب یہ کہ مسائل میراث سے متعلق یہ آخری آیت ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بیمار تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے ، مجھے بیہوش پایا۔ آپ نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا تو میں ہوش میں آگیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں کلالہ ہوں ( جس کے نہ ماں باپ ہوں نہ بیٹا بیٹی ) میرا ترکہ کیونکر تقسیم ہوگا۔ اس وقت یہ آیت اتری ( کلالہ کے معنی ہارا ضعیف ) یہاں فرمایا اس کو جس کے وارثوں میں باپ اور بیٹا نہیں کہ اصل وارث وہی تھے تو اس وقت سگے بھائی بہن کو بیٹا بیٹی کا حکم ہے۔ سگے نہ ہوں تو یہی حکم سوتیلوں کا ہے۔ نری ایک بہن کو آدھا اور دو کو دو تہائی اور بھائی بہن ملے ہوں تو مرد کو دوہرا حصہ ملے گا عورت کو اکہرا ، جو نر بھائی ہو ں تو ان کو فرمایا کہ وہ بہن کے وارث ہوں گے یعنی حصہ معین نہیں وہ عصبہ ہیں۔ مطلب یہ کہ مسائل میراث سے متعلق یہ آخری آیت ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بیمار تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے ، مجھے بیہوش پایا۔ آپ نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر ڈالا تو میں ہوش میں آگیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں کلالہ ہوں ( جس کے نہ ماں باپ ہوں نہ بیٹا بیٹی ) میرا ترکہ کیونکر تقسیم ہوگا۔ اس وقت یہ آیت اتری ( کلالہ کے معنی ہارا ضعیف ) یہاں فرمایا اس کو جس کے وارثوں میں باپ اور بیٹا نہیں کہ اصل وارث وہی تھے تو اس وقت سگے بھائی بہن کو بیٹا بیٹی کا حکم ہے۔ سگے نہ ہوں تو یہی حکم سوتیلوں کا ہے۔ نری ایک بہن کو آدھا اور دو کو دو تہائی اور بھائی بہن ملے ہوں تو مرد کو دوہرا حصہ ملے گا عورت کو اکہرا ، جو نر بھائی ہو ں تو ان کو فرمایا کہ وہ بہن کے وارث ہوں گے یعنی حصہ معین نہیں وہ عصبہ ہیں۔