كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا} صحيح حدثنا محمد بن مقاتل، أخبرنا عبد الله، أخبرنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ {وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا}. قالت الرجل تكون عنده المرأة ليس بمستكثر منها يريد أن يفارقها فتقول أجعلك من شأني في حل. فنزلت هذه الآية في ذلك.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وان امراۃ خافت من بعلھا )) الخ کی تفسیر
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت ” اور کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے زیادتی یا بے رغبتی کا خوف ہو “ کے متعلق کہا کہ ایسا مرد جس کے ساتھ اس کی بیوی رہتی ہے ، لیکن شوہر کو اس کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں ، بلکہ وہ اسے جدا کر دینا چاہتا ہے ، اس پر عورت کہتی ہے کہ میں اپنی باری اور اپنا ( نان نفقہ ) معاف کر دیتی ہوں ( تم مجھے طلاق نہ دو ) تو ایسی صورت کے متعلق یہ آیت اسی باب میں اتری ۔
تشریح :
جورومرد اگر صلح کر کے کوئی بات ٹھہرا لیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ مثلا جورو اپنی باری معاف کردے یا اور کوئی بات پڑ جائے۔
جورومرد اگر صلح کر کے کوئی بات ٹھہرا لیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ مثلا جورو اپنی باری معاف کردے یا اور کوئی بات پڑ جائے۔