كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ، قُلْ: اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ، وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ} صحيح حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا أبو أسامة، حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ {ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن} إلى قوله {وترغبون أن تنكحوهن}. قالت هو الرجل تكون عنده اليتيمة، هو وليها ووارثها، فأشركته في ماله حتى في العذق، فيرغب أن ينكحها، ويكره أن يزوجها رجلا، فيشركه في ماله بما شركته فيعضلها فنزلت هذه الآية.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ویستفتونک فی النساء)) الخ کی تفسیر
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت ” لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ مانگتے ہیں ۔ آپ کہہ دیں کہ اللہ تمہیں ان کے بارے میں ( وہی ) فتویٰ دیتا ہے ۔ آیت ” وترغبون ان تنکحوھن “ تک انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت ایسے شخص کے بارے میں نازل ہوئی کہ اگر اس کی پرورش میں کوئی یتیم لڑکی ہو اور وہ اس کا ولی اور وارث بھی ہو اور لڑکی اس کے مال میں بھی حصہ دار ہو ۔ یہاں تک کہ کھجور کے درخت میں بھی ۔ اب وہ شخص خود اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہے ، کیو نکہ اسے یہ پسند نہیں کہ کسی دوسرے سے اس کا نکاح کر دے کہ وہ اس کے اس مال میں حصہ دار بن جائے ، جس میں لڑکی حصہ دار تھی ، اس وجہ سے اس لڑکی کا کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ ہونے دے تو ایسے شخص کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی ۔
تشریح :
وہ شخص خود بھی واجبی مہر پر اس لڑکی سے نکاح نہ کرے بلکہ مہر کم دینا چاہے تو ایسے نکاح سے اللہ نے منع فرمایا اور یہ حکم دیا کہ اگر تم پورے پورے مہر پر اس سے نکاح کرنا نہ چاہو تو دوسرے شخص سے اسے نکاح کرنے سے منع نہ کرو۔ کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک چچیری بہن تھی، بد صورت۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ خود اس سے نکاح کرنا نہیں چاہتے تھے اور مال اسباب کے خیال سے یہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ کوئی دوسرا شخص اس سے نکاح کرے کیونکہ وہ اس کے مال کا دعویٰ کرے گا۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ آیت سے صاف ظاہر ہے کہ صنف نازک کا کسی بھی قسم کا نقصان شریعت میں سخت نا پسند ہے۔
وہ شخص خود بھی واجبی مہر پر اس لڑکی سے نکاح نہ کرے بلکہ مہر کم دینا چاہے تو ایسے نکاح سے اللہ نے منع فرمایا اور یہ حکم دیا کہ اگر تم پورے پورے مہر پر اس سے نکاح کرنا نہ چاہو تو دوسرے شخص سے اسے نکاح کرنے سے منع نہ کرو۔ کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک چچیری بہن تھی، بد صورت۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ خود اس سے نکاح کرنا نہیں چاہتے تھے اور مال اسباب کے خیال سے یہ بھی نہیں چاہتے تھے کہ کوئی دوسرا شخص اس سے نکاح کرے کیونکہ وہ اس کے مال کا دعویٰ کرے گا۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ آیت سے صاف ظاہر ہے کہ صنف نازک کا کسی بھی قسم کا نقصان شریعت میں سخت نا پسند ہے۔