كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لاَ يَسْتَوِي القَاعِدُونَ مِنَ المُؤْمِنِينَ} {وَالمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ} صحيح حدثنا محمد بن يوسف، عن إسرائيل، عن أبي إسحاق، عن البراء، قال لما نزلت {لا يستوي القاعدون من المؤمنين} قال النبي صلى الله عليه وسلم ادعوا فلانا . فجاءه ومعه الدواة واللوح أو الكتف فقال اكتب لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله . وخلف النبي صلى الله عليه وسلم ابن أم مكتوم فقال يا رسول الله أنا ضرير. فنزلت مكانها {لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر والمجاهدون في سبيل الله }
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( لا یستوی القاعدون من المومنین )) الخ کی تفسیر
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا اور ان سے حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت ” لا یستوی القاعدون من المومنین “ نازل ہوئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں ( یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ) کو بلاؤ ۔ وہ اپنے ساتھ دوات اور تختی یا شانہ کی ہڈی لے کر حاضر ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لکھو ۔ ” لا یستوی القاعدون من المومنین والمجاہدون فی سبیل اللہ “ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے موجود تھے ، عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نابینا ہوں ۔ چنانچہ وہیں اس طرح آیت نازل ہوئی ” لایستوی القاعدون من المومنین غیر اولی الضرر والمجاہدون فی سبیل اللہ “
تشریح :
آیت کا تر جمہ یہی ہے کہ سوائے معذور لوگوں کے جہاد سے بیٹھ رہنے والے اور جہاد میں شرکت کرنے والے مؤمنین برابر نہیں ہو سکتے۔ مجاہدین فی سبیل اللہ کا درجہ بہت بلند ہے۔
آیت کا تر جمہ یہی ہے کہ سوائے معذور لوگوں کے جہاد سے بیٹھ رہنے والے اور جہاد میں شرکت کرنے والے مؤمنین برابر نہیں ہو سکتے۔ مجاہدین فی سبیل اللہ کا درجہ بہت بلند ہے۔