كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا} صحيح حدثني علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ {ولا تقولوا لمن ألقى إليكم السلام لست مؤمنا}. قال قال ابن عباس كان رجل في غنيمة له فلحقه المسلمون فقال السلام عليكم، فقتلوه وأخذوا غنيمته، فأنزل الله في ذلك إلى قوله {عرض الحياة الدنيا} تلك الغنيمة. قال قرأ ابن عباس السلام.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ولا تقولوا لمن القیٰ الیکم السلم )) کی تفسیر
مجھ سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے عطاءنے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت ” اورجو تمہیں سلام کرتا ہو اسے یہ مت کہہ دیا کرو کہ تو تو مومن ہی نہیں ہے “ کے بارے میں فرمایا کہ ایک صاحب ( مرد اس نامی ) اپنی بکریاں چرارہے تھے ، ایک مہم پر جاتے ہوئے کچھ مسلمان انہیں ملے تو انہوں نے کہا ” السلام علیکم “ لیکن مسلمانوں نے بہانہ خور جان کر انہیں قتل کردیا اور ان کی بکریوں پر قبضہ کر لیا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی تھی آخر آیت ” عرض الحیاۃ الدینا “ اس سے اشارہ انہیں بکریوں کی طرف تھا ۔ بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ” السلام “ قرات کی ہے ۔ مشہور قرات بھی یہی ہے ۔
تشریح :
روایت میں مذکور سفیان ثوری حدیث کے بہت بڑے عالم اور زاہد وعابد وثقہ تھے۔ ائمہ حدیث اور مرجع العلوم تھے، ا ن کا شمار بھی ائمہ مجتہدین میں ہے۔ قطب اسلام ان کو کہا گیا ہے۔ 99ھ میں پیدا ہوئے اور 161ھ میں بصرہ میں وفات پائی۔
روایت میں مذکور سفیان ثوری حدیث کے بہت بڑے عالم اور زاہد وعابد وثقہ تھے۔ ائمہ حدیث اور مرجع العلوم تھے، ا ن کا شمار بھی ائمہ مجتہدین میں ہے۔ قطب اسلام ان کو کہا گیا ہے۔ 99ھ میں پیدا ہوئے اور 161ھ میں بصرہ میں وفات پائی۔