كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَمَا لَكُمْ فِي المُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَدَّدَهُمْ. فِئَةٌ: جَمَاعَةٌ صحيح حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، وعبد الرحمن، قالا حدثنا شعبة، عن عدي، عن عبد الله بن يزيد، عن زيد بن ثابت ـ رضى الله عنه ـ {فما لكم في المنافقين فئتين} رجع ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من أحد، وكان الناس فيهم فرقتين فريق يقول اقتلهم. وفريق يقول لا فنزلت {فما لكم في المنافقين فئتين} وقال إنها طيبة تنفي الخبث كما تنفي النار خبث الفضة .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فما لکم فی المنافقین فئتین )) کی تفسیر مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر اور عبدالرحمن نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عدی نے ، ان سے عبد اللہ بن یزید نے اور ان سے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے آیت ” اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو فریق ہو گئے ہو ۔ “ کے بارے میں فرمایا کہ کچھ لوگ منافقین جو ( اوپر سے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ، جنگ احد میں ( آپ چھوڑکر ) واپس چلے آئے تو ان کے بارے میں مسلمانوں کی دو جماعتیں ہو گئیں ۔ ایک جماعت تو یہ کہتی تھی کہ ( یارسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم ) ان ( منافقین ) سے قتال کیجئے اور ایک جماعت یہ کہتی تھی کہ ان سے قتال نہ کیجئے ۔ اس پر یہ آیت اتری کہ ” تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہو گئے ہو ۔ “ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مدینہ ” طیبہ “ ہے ۔ یہ خباثت کو اس طرح دور کردیتا ہے جیسے آگ چاندی کی میل کچیل کو دور کر دیتی ہے ۔