كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ} صحيح حدثنا محمد بن عبد الله بن حوشب، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن أبيه، عن عروة، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما من نبي يمرض إلا خير بين الدنيا والآخرة . وكان في شكواه الذي قبض فيه أخذته بحة شديدة فسمعته يقول {مع الذين أنعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين} فعلمت أنه خير.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فاولئک مع الذین انعم اللہ علیہم )) کی تفسیر ہم سے محمد بن عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو نبی مرض الموت میں بیمار ہوتا ہے تو اسے دنیا اور آخرت کا اختیار دیا جاتا ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت میں جب آواز گلے میں پھنسنے لگی تو میں نے سنا کہ آپ فرمارہے تھے : ” ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیاء ، صدیقین ، شہداء اور صالحین کے ساتھ “ اس لیے میں سمجھ گئی کہ آپ کوبھی اختیار دیا گیا ہے ( اور آپ نے اللھم بالرفیق الاعلیٰ کہہ کر آخرت کو پسند فرمایا صلی اللہ علیہ وسلم )