كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الغَائِطِ} صحيح حدثنا محمد، أخبرنا عبدة، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت هلكت قلادة لأسماء فبعث النبي صلى الله عليه وسلم في طلبها، رجالا فحضرت الصلاة وليسوا على وضوء. ولم يجدوا ماء، فصلوا وهم على غير وضوء، فأنزل الله. يعني آية التيمم.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ون کنتم مرضیٰ او علی سفر )) کی تفسیر
ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ( مجھ سے ) حضرت اسماءرضی اللہ عنہا کا ایک ہار گم ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند صحابہ رضی اللہ عنہم کو اسے تلاش کرنے کے لیے بھیجا ۔ ادھر نماز کا وقت ہوگیا ، نہ لوگ وضو سے تھے اور نہ پانی موجود تھا ۔ اس لیے وضو کے بغیر نماز پڑھی گئی ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت نازل کی ۔
تشریح :
تیمم کا معنی قصد کرنا ، اصطلا ح میں پانی نہ ہونے پر پاکی حاصل کرنے کے لیے پاک مٹی کا قصد کرنا جس کی تفصیلات مذکور ہوچکی ہے۔
تیمم کا معنی قصد کرنا ، اصطلا ح میں پانی نہ ہونے پر پاکی حاصل کرنے کے لیے پاک مٹی کا قصد کرنا جس کی تفصیلات مذکور ہوچکی ہے۔