كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ} صحيح حدثني محمد بن عبد العزيز، حدثنا أبو عمر، حفص بن ميسرة عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ أن أناسا في زمن النبي صلى الله عليه وسلم قالوا يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة قال النبي صلى الله عليه وسلم نعم، هل تضارون في رؤية الشمس بالظهيرة، ضوء ليس فيها سحاب . قالوا لا. قال وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر، ضوء ليس فيها سحاب . قالوا لا. قال النبي صلى الله عليه وسلم ما تضارون في رؤية الله عز وجل يوم القيامة، إلا كما تضارون في رؤية أحدهما، إذا كان يوم القيامة أذن مؤذن تتبع كل أمة ما كانت تعبد. فلا يبقى من كان يعبد غير الله من الأصنام والأنصاب إلا يتساقطون في النار، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله، بر أو فاجر وغبرات أهل الكتاب، فيدعى اليهود فيقال لهم من كنتم تعبدون قالوا كنا نعبد عزير ابن الله. فيقال لهم كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد، فماذا تبغون فقالوا عطشنا ربنا فاسقنا. فيشار ألا تردون، فيحشرون إلى النار كأنها سراب، يحطم بعضها بعضا فيتساقطون في النار، ثم يدعى النصارى، فيقال لهم من كنتم تعبدون قالوا كنا نعبد المسيح ابن الله. فيقال لهم كذبتم، ما اتخذ الله من صاحبة ولا ولد. فيقال لهم ماذا تبغون فكذلك مثل الأول، حتى إذا لم يبق إلا من كان يعبد الله من بر أو فاجر، أتاهم رب العالمين في أدنى صورة من التي رأوه فيها، فيقال ماذا تنتظرون تتبع كل أمة ما كانت تعبد. قالوا فارقنا الناس في الدنيا على أفقر ما كنا إليهم، ولم نصاحبهم، ونحن ننتظر ربنا الذي كنا نعبد. فيقول أنا ربكم، فيقولون لا نشرك بالله شيئا. مرتين أو ثلاثا .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ان اللہ لا یظلم مثقال ذرۃ )) الخ کی تفسیر
مجھ سے محمد بن عبدالعزیز نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے عطاءبن یسار نے اور ان سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ، کیا سورج کو دوپہر کے وقت دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے ، جبکہ اس پر بادل بھی نہ ہو ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں ۔ پھر آپ نے فرمایا اورکیا چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں تمہیں کچھ دشواری پیش آتی ہے ، جبکہ اس پر بادل نہ ہو ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ بس اسی طرح تم بلا کسی دقت اور رکاوٹ کے اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے ۔ قیامت کے دن ایک منادی ندا کرے گا کہ ہر امت اپنے جھوٹے معبودوں کے ساتھ حاضر ہو جائے ۔ اس وقت اللہ کے سوا جتنے بھی بتوں اور پتھروں کی پوجا ہوتی تھی ، سب کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا ۔ پھر جب وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جو صرف اللہ کی پوجا کیا کرتے تھے ، خواہ نیک ہوں یاگنہگار اور اہل کتاب کے کچھ لوگ ، تو پہلے یہود کو بلایا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ تم ( اللہ کے سوا ) کس کی پوجا کرتے تھے ؟ وہ عرض کریں گے کہ عزیر ابن اللہ کی ، اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا لیکن تم جھوٹے تھے ، اللہ نے نہ کسی کو اپنی بیوی بنایا اور نہ بیٹا ، اب تم کیا چاہتے ہو ؟ وہ کہیں گے ، ہمارے رب ! ہم پیاسے ہیں ، ہمیں پانی پلا دے ۔ انہیں اشارہ کیا جائے گا کہ کیا ادھر نہیں چلتے ۔ چنانچہ سب کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا ۔ وہاں چمکتی ریت پانی کی طرح نظر آئے گی ، بعض بعض کے ٹکڑے کئے دے رہی ہو گی ۔ پھر سب کو آگ میں ڈال دیا جائے گا ۔ پھر نصاریٰ کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ تم کس کی عبادت کیا کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے کہ ہم مسیح ابن اللہ کی عبادت کرتے تھے ۔ ان سے بھی کہا جائے گا کہ تم جھوٹے تھے ۔ اللہ نے کسی کو بیوی اور بیٹا نہیں بنایا ، پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا چاہتے ہو ؟ اور ان کے ساتھ یہود یوں کی طرح برتاؤ کیا جائے گا ۔ یہاں تک کہ جب ان لوگوں کے سوااور کوئی باقی نہ رہے گا جو صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے ، خواہ وہ نیک ہوں یا گنہگار ، تو ان کے پاس ان کا رب ایک صورت میں جلوہ گر ہوگا ، جو پہلی صورت سے جس کو وہ دیکھ چکے ہوںگے ، ملتی جلتی ہوگی ( یہ وہ صورت نہ ہوگی ) اب ان سے کہاجائے گا ۔ اب تمہیں کس کا انتظار ہے ؟ ہر امت اپنے معبودوں کو ساتھ لے کر جا چکی ، وہ جواب دیں گے کہ ہم دنیا میں جب لوگوں سے ( جنہوں نے کفر کیا تھا ) جدا ہوئے تو ہم ان میں سب سے زیادہ محتاج تھے ، پھر بھی ہم نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور اب ہمیں اپنے سچے رب کا انتظار ہے جس کی ہم دنیا میں عبادت کرتے رہے ۔ اللہ تعالیٰ فرما ئے گا کہ تمہارا رب میں ہی ہوں ۔ اس پر تمام مسلمان بول اٹھیں گے کہ ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے ، دو یا تین مرتبہ یوں کہیں گے ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہیں ہیں ۔
تشریح :
اس حدیث سے پرور دگار کے لیے صورت ثابت ہوئی۔ اگر صورت نہ ہوپھر اس کا دیدار کیوں کرہوگا۔ صورت کی حقیقت خود اللہ ہی کو معلوم ہے۔ اہلحدیث صفات باری کی تاویل نہیں کرتے۔ سلف صالح کا یہی طریقہ رہا ہے۔ مسلم کی روایت میں یوںہے۔ مسلمان پہلے اپنے پروردگار کو نہ پہچان سکیں گے ، کیونکہ وہ دوسری صورت میں جلوہ گر ہوگا اور جب وہ فرما ئے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں تو مسلمان کہیں گے ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں پھر پروردگار اپنی پہلی صورت میں ظاہر ہوگا جس صورت میں مسلمان اس کو دیکھ چکے ہوں گے۔ اس وقت سب مسلمان سجدے میں گر پڑیں گے اور کہیں گے تو بیشک ہمارا پروردگار ہے۔
اس حدیث سے پرور دگار کے لیے صورت ثابت ہوئی۔ اگر صورت نہ ہوپھر اس کا دیدار کیوں کرہوگا۔ صورت کی حقیقت خود اللہ ہی کو معلوم ہے۔ اہلحدیث صفات باری کی تاویل نہیں کرتے۔ سلف صالح کا یہی طریقہ رہا ہے۔ مسلم کی روایت میں یوںہے۔ مسلمان پہلے اپنے پروردگار کو نہ پہچان سکیں گے ، کیونکہ وہ دوسری صورت میں جلوہ گر ہوگا اور جب وہ فرما ئے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں تو مسلمان کہیں گے ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں پھر پروردگار اپنی پہلی صورت میں ظاہر ہوگا جس صورت میں مسلمان اس کو دیکھ چکے ہوں گے۔ اس وقت سب مسلمان سجدے میں گر پڑیں گے اور کہیں گے تو بیشک ہمارا پروردگار ہے۔