‌صحيح البخاري - حدیث 458

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ كَنْسِ المَسْجِدِ وَالتِقَاطِ الخِرَقِ وَالقَذَى وَالعِيدَانِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَجُلًا أَسْوَدَ أَوِ امْرَأَةً سَوْدَاءَ كَانَ يَقُمُّ المَسْجِدَ فَمَاتَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَاتَ، قَالَ: «أَفَلاَ كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي بِهِ دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ - أَوْ قَالَ قَبْرِهَا - فَأَتَى قَبْرَهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 458

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: مسجد میں جھاڑو دینا ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انھوں نے ثابت سے، انھوں نے ابورافع سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجد نبوی میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔ ایک دن اس کا انتقال ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق دریافت فرمایا۔ لوگوں نے بتایا کہ وہ تو انتقال کر گئی۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ تم نے مجھے کیوں نہ بتایا، پھر آپ قبر پر تشریف لائے اور اس پر نماز پڑھی۔
تشریح : بیہقی کی روایت میں ہے کہ ام محجن نامی عورت تھی، وہ مسجد کی صفائی ستھرائی وغیرہ کی خدمت انجام دیا کرتی تھی، آپ اس کی موت کی خبرسن کر اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور وہاں اس کا جنازہ ادا فرمایا، باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ مسجد کی اس طرح خدمت کرنا بڑا ہی کارِثواب ہے۔ بیہقی کی روایت میں ہے کہ ام محجن نامی عورت تھی، وہ مسجد کی صفائی ستھرائی وغیرہ کی خدمت انجام دیا کرتی تھی، آپ اس کی موت کی خبرسن کر اس کی قبر پر تشریف لے گئے اور وہاں اس کا جنازہ ادا فرمایا، باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ مسجد کی اس طرح خدمت کرنا بڑا ہی کارِثواب ہے۔