كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لاَ يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا، وَلاَ تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ صحيح حدثنا محمد بن مقاتل، حدثنا أسباط بن محمد، حدثنا الشيباني، عن عكرمة، عن ابن عباس،. قال الشيباني وذكره أبو الحسن السوائي ولا أظنه ذكره إلا عن ابن عباس، {يا أيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن} قال كانوا إذا مات الرجل كان أولياؤه أحق بامرأته، إن شاء بعضهم تزوجها، وإن شاءوا زوجوها، وإن شاءوا لم يزوجوها، فهم أحق بها من أهلها، فنزلت هذه الآية في ذلك.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (لا یحل لکم ان ترثوا النساءکرھا ) کی تفسیر
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسباط بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسحاق شیبانی نے بیان کیا ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور شیبانی نے کہا کہ یہ حدیث ابوالحسن عطا سوائی نے بھی بیان کی ہے اور جہاں تک مجھے یقین ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے بیان کیا ہے کہ آیت ” اے ایمان والو ! تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم عورتوں کے زبردستی مالک ہو جاؤ اور نہ انہیں اس غرض سے قید رکھو کہ تم نے انہیں جو کچھ دے رکھا ہے ، اس کا کچھ حصہ وصول کرلو ، انہوں نے بیان کیا کہ جاہلیت میں کسی عورت کا شوہر مرجاتا تو شوہر کے رشتہ دار اس عورت کے زیادہ مستحق سمجھے جاتے ۔ اگرا نہیں میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا ، یا پھر وہ جس سے چاہتے اسی سے اس کی شادی کرتے اور چاہتے تو نہ بھی کرتے ، اس طرح عورت کے گھر والوں کے مقابلہ میں بھی شوہر کے رشتہ دار اس کے زیادہ مستحق سمجھے جاتے ، اسی پر یہ آیت ” یآیھا الذین آمنوا لا یحل لکم ان ترثوا النساءکرھ “ ا نازل ہوئی ۔
تشریح :
اب کہاں ہیں وہ پادری لوگ جو اسلام پر طعنہ مارتے ہیں کہ اسلام نے عورتوں کو لونڈی بنادیا۔ اسلام کی برکت سے تو عورتیں آدمی ہوئیں، ورنہ عرب کے لوگوں نے تو گائے بیل کی طرح ان کو مال اسباب سمجھ لیا تھا۔ عورت کو ترکہ نہ ملتا، اسلام نے ترکہ دلایا۔ عورت کو جتنی چاہتے بے گنتی طلاق دیئے جاتے ، عدت نہ گزارنے پاتی کہ ایک اور طلاق دے دیتے ، اس کی جان غضب میں رہتی۔ اسلام نے تین طلاق کی حد باندھ دی۔ خاوند کے مرنے کے بعد عورت اس کے وارثوں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی کی طرح رہتی۔ اسلام نے عورت کو پورا اختیار دیا چاہے نکاح ثانی پڑھالے۔ ( وحیدی )
اب کہاں ہیں وہ پادری لوگ جو اسلام پر طعنہ مارتے ہیں کہ اسلام نے عورتوں کو لونڈی بنادیا۔ اسلام کی برکت سے تو عورتیں آدمی ہوئیں، ورنہ عرب کے لوگوں نے تو گائے بیل کی طرح ان کو مال اسباب سمجھ لیا تھا۔ عورت کو ترکہ نہ ملتا، اسلام نے ترکہ دلایا۔ عورت کو جتنی چاہتے بے گنتی طلاق دیئے جاتے ، عدت نہ گزارنے پاتی کہ ایک اور طلاق دے دیتے ، اس کی جان غضب میں رہتی۔ اسلام نے تین طلاق کی حد باندھ دی۔ خاوند کے مرنے کے بعد عورت اس کے وارثوں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی کی طرح رہتی۔ اسلام نے عورت کو پورا اختیار دیا چاہے نکاح ثانی پڑھالے۔ ( وحیدی )