كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ} صحيح حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، مولى ابن عباس أن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أخبره أنه، بات عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وهى خالته قال فاضطجعت في عرض الوسادة، واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأهله في طولها، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا انتصف الليل، أو قبله بقليل، أو بعده بقليل، استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس يمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرأ العشر الآيات الخواتم من سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة فتوضأ منها، فأحسن وضوءه، ثم قام يصلي. قال ابن عباس فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذهبت فقمت إلى جنبه، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على رأسي، وأخذ بأذني اليمنى يفتلها، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم أوتر ثم، اضطجع حتى جاءه المؤذن، فقام فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج فصلى الصبح.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( ربنا اننا سمعنا منادیا ینادی )الخ کی تفسیر
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے مخرمہ بن سلیمان نے ، ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب نے اور انہیںحضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ آپ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رہ گئے ۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ان کی خالہ تھیں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں بستر کے عرض میں لیٹ گیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی بیوی طول میں لیٹے ، پھر آپ سو گئے اور آدھی رات میں یا اس سے تھوڑی دیر پہلے یا تھوڑی دیر بعد آپ جاگے اور بیٹھ کر چہرہ پر نیند کے آثار دور کرنے کے لیے ہاتھ پھیر نے لگے اور سورۃ آل عمران کی آخری دس آیات پڑھیں ۔ اس کے بعد آپ مشکیزہ کے پاس گئے جو لٹکا ہوا تھا ، اس سے تمام آداب کے ساتھ آپ نے وضو کیا ، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں بھی اٹھا اور میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو وغیرہ کیا اور جاکر آپ کے بازو میں کھڑا ہو گیا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور ( شفقت سے ) میرے داہنے کان کو پکڑ کر ملنے لگے ، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی ، پھر دو رکعت پڑھی ، پھر دو رکعت پڑھی ، پھر دو رکعت پڑھی ، پھر دو رکعت پڑھی ، پھر دو رکعت پڑھی اور آخر میں انہیں وتر بنایا ، پھر آپ لیٹ گئے اور جب مؤذن آپ کے پاس آیا تو آپ اٹھے اور دو ہلکی رکعتیں پڑھ کر باہر مسجد میں تشریف لے گئے اور صبح کی نماز پڑھائی ۔
تشریح :
آیات مذکورہ کو آپ تہجد کے وقت اٹھنے کے بعد اکثر پڑھا کرتے۔ یہاں بیان کرنے کا یہی مقصد ہے۔ ان دعائیہ آیات کے رموز ونکات وہی حضرات جا ن سکتے ہیں جن کو سحر کے وقت اٹھنا اور منا جات میں مشغول ہونے کی لذت سے شنا سائی ہو۔ وذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء
آیات مذکورہ کو آپ تہجد کے وقت اٹھنے کے بعد اکثر پڑھا کرتے۔ یہاں بیان کرنے کا یہی مقصد ہے۔ ان دعائیہ آیات کے رموز ونکات وہی حضرات جا ن سکتے ہیں جن کو سحر کے وقت اٹھنا اور منا جات میں مشغول ہونے کی لذت سے شنا سائی ہو۔ وذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء