كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لِأُولِي الأَلْبَابِ} صحيح حدثنا سعيد بن أبي مريم، أخبرنا محمد بن جعفر، قال أخبرني شريك بن عبد الله بن أبي نمر، عن كريب، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قال بت عند خالتي ميمونة، فتحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم مع أهله ساعة ثم رقد، فلما كان ثلث الليل الآخر قعد فنظر إلى السماء فقال {إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب}، ثم قام فتوضأ واستن، فصلى إحدى عشرة ركعة، ثم أذن بلال فصلى ركعتين، ثم خرج فصلى الصبح.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (ان فی خلق السموات والارض )کی تفسیر
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، کہا کہ مجھے شریک بن عبد اللہ بن ابی نمر نے خبر دی ، انہیں کریب نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ایک رات اپنی خالہ ( ام المؤمنین ) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رہ گیا ۔ پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی ( میمونہ رضی اللہ عنہا ) کے ساتھ تھوڑی دیر تک بات چیت کی ، پھر سوگئے ۔ جب رات کا تیسرا حصہ باقی رہا تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور آسمان کی طرف نظر کی اور یہ آیت تلاوت کی ” بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور دن ورات کے مختلف ہونے میں عقلمندوں کے لیے ( بڑی ) نشانیاں ہیں ۔ “ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور وضو کیا اور مسواک کی ، پھر گیارہ رکعتیںتہجد اور وتر پڑھیں ۔ جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے ( فجر کی ) اذان دی تو آپ نے دو رکعت ( فجر کی سنت ) پڑھی اور باہر مسجد میں تشریف لائے اور فجر کی نماز پڑھائی ۔
تشریح :
یہی گیارہ رکعتیں رمضان میں لفظ تراویح کے ساتھ موسوم ہوئیں۔ پس تراویح کی یہی گیارہ رکعات سنت نبوی ہیں۔
یہی گیارہ رکعتیں رمضان میں لفظ تراویح کے ساتھ موسوم ہوئیں۔ پس تراویح کی یہی گیارہ رکعات سنت نبوی ہیں۔