كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ (لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا) صحيح حدثني إبراهيم بن موسى، أخبرنا هشام، أن ابن جريج، أخبرهم عن ابن أبي مليكة، أن علقمة بن وقاص، أخبره أن مروان قال لبوابه اذهب يا رافع إلى ابن عباس فقل لئن كان كل امرئ فرح بما أوتي، وأحب أن يحمد بما لم يفعل، معذبا، لنعذبن أجمعون. فقال ابن عباس وما لكم ولهذه إنما دعا النبي صلى الله عليه وسلم يهود فسألهم عن شىء، فكتموه إياه، وأخبروه بغيره، فأروه أن قد استحمدوا إليه بما أخبروه عنه فيما سألهم، وفرحوا بما أوتوا من كتمانهم، ثم قرأ ابن عباس {وإذ أخذ الله ميثاق الذين أوتوا الكتاب} كذلك حتى قوله {يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا بما لم يفعلوا}. تابعه عبد الرزاق عن ابن جريج. حدثنا ابن مقاتل، أخبرنا الحجاج، عن ابن جريج، أخبرني ابن أبي مليكة، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، أنه أخبره أن مروان بهذا.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت ( لا تحسبن الذین یفرحون بما اتوا ) الخ کی تفسیر مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے خبر دی ، انہیں ابن ابی ملیکہ نے اور انہیں علقمہ بن وقاص نے خبر دی کہ مروان بن حکم نے ( جب وہ مدینہ کے امیر تھے ) اپنے دربان سے کہا کہ رافع ! ابن عباس رضی اللہ عنہما کے یہاں جاؤ اور ان سے پوچھو کہ آیت ولا تحسبن الذین کی رو سے تو ہم سب کو عذاب ہونا چاہیئے کیونکہ ہرایک آدمی ان نعمتوں پر جو اس کو ملی ہیں ، خوش ہے اور یہ چاہتا ہے کہ جو کام اس نے کیا نہیں اس پر بھی اس کی تعریف ہو ۔ ابو رافع نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جاکر پوچھا ، تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ، تم مسلمانوں سے اس آیت کا کیا تعلق ! یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو بلایا تھا اور ان سے ایک دین کی بات پوچھی تھی ۔ ( جو ان کی آسمانی کتاب میں موجود تھی ) انہوں نے اصل بات کو تو چھپایا اور دوسری غلط بات بیان کردی ، پھر بھی اس بات کے خواہشمند رہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کے جواب میں جو کچھ انہوں نے بتایا ہے اس پر ان کی تعریف کی جائے اور ادھر اصل حقیقت کو چھپا کر بھی بڑے خوش تھے ۔ پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمانے اس آیت کی تلاوت کی ” اور وہ وقت یاد کرو جب اللہ نے اہل کتاب سے عہد لیا تھا کہ کتاب کو پوری ظاہر کر دینا لوگوں پر ، آیت ” جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام نہیں کئے ہیں ، ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے “ تک ہشام بن یوسف کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرزاق نے بھی ابن جریج سے روایت کیا ۔ ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو حجاج بن محمد نے خبر دی ، انہوں نے ابن جریج سے کہا مجھ کو ابن ابی ملیکہ نے خبر دی ، ان کو حمید بن عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہ مروان نے اپنے دربان رافع سے کہا ، پھر یہی حدیث بیان کی ۔