‌صحيح البخاري - حدیث 4567

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ (لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا) صحيح حدثنا سعيد بن أبي مريم، أخبرنا محمد بن جعفر، قال حدثني زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ أن رجالا من المنافقين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الغزو تخلفوا عنه، وفرحوا بمقعدهم خلاف رسول الله صلى الله عليه وسلم فإذا قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتذروا إليه وحلفوا، وأحبوا أن يحمدوا بما لم يفعلوا، فنزلت ‏{‏لا يحسبن الذين يفرحون‏}‏ الآية‏.

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4567

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت ( لا تحسبن الذین یفرحون بما اتوا ) الخ کی تفسیر ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زید بن اسلم نے بیان کیا ، ان سے عطا ءبن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چند منافقین ایسے تھے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے لیے تشریف لے جاتے تو یہ مدینہ میں پیچھے رہ جاتے اور پیچھے رہ جانے پربہت خوش ہوا کرتے تھے لیکن جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم واپس آتے تو عذر بیان کرتے اور قسمیں کھا لیتے بلکہ ان کو ایسے کام پر تعریف ہونا پسند آتا جس کو انہوں نے نہ کیا ہوتا اور بعد میں چکنی چیڑی باتوں سے اپنی بات بنانا چاہتے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسی پر یہ آیت ” لا تحسبن الذین یفرحون “ آخر آیت تک اتاری ۔
تشریح : یہ چند منافقین تھے جو جہاد سے جی چرا تے، ان کے مکر وفریب کا جال بکھیردیا۔ ایسے کتنے لوگ آج بھی موجود ہیں کتنے بے نمازی ہیں جو اپنی حرکت پر شرمندہ ہونے کی بجائے الٹے نمازیوں سے اپنے کو بہتر ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ کتنے بد عتی مشرک ہیں جو اہل توحید پر اپنی بر تری کے دعویدار ہیں۔ یہ سب لوگ اس آیت کے مصداق ہیں۔ یہ چند منافقین تھے جو جہاد سے جی چرا تے، ان کے مکر وفریب کا جال بکھیردیا۔ ایسے کتنے لوگ آج بھی موجود ہیں کتنے بے نمازی ہیں جو اپنی حرکت پر شرمندہ ہونے کی بجائے الٹے نمازیوں سے اپنے کو بہتر ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ کتنے بد عتی مشرک ہیں جو اہل توحید پر اپنی بر تری کے دعویدار ہیں۔ یہ سب لوگ اس آیت کے مصداق ہیں۔