‌صحيح البخاري - حدیث 4565

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ (وَلَا يَحْسِبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ، بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ، سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ القِيَامَةِ، وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ) صحيح حدثني عبد الله بن منير، سمع أبا النضر، حدثنا عبد الرحمن ـ هو ابن عبد الله بن دينار ـ عن أبيه، عن أبي صالح، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏ ‏ من آتاه الله مالا فلم يؤد زكاته، مثل له ماله شجاعا أقرع، له زبيبتان يطوقه يوم القيامة، يأخذ بلهزمتيه ـ يعني بشدقيه ـ يقول أنا مالك أنا كنزك ‏ ‏‏.‏ ثم تلا هذه الآية ‏{‏ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله‏}‏ إلى آخر الآية‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4565

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت ( ولا یحسبن الذین یبخلون بما آتا ھم اللہ ) کی تفسیر مجھ سے عبد اللہ بن منیر نے بیان کیا ، انہوں نے ابو النضر ہاشم بن قاسم سے سنا ، کہا ہم سے عبدالرحمن بن عبد اللہ بن دینار نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابو صالح نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور پھر اس نے اس کی زکٰوۃ نہیں ادا کی تو ( آخرت میں ) اس کا مال نہایت زہریلے سانپ بن کر جس کی آنکھوں کے اوپر دو نقطے ہوں گے ۔ اس کی گردن میں طوق کی طرح پہنادیا جائے گا ۔ پھر وہ سانپ اس کے دونوں جبڑوں کو پکڑ کر کہے گا کہ میں ہی تیر امال ہوں ، میں ہی تیرا خزانہ ہوں ، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی ” اور جو لوگ کہ اس مال میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دے رکھا ہے ، وہ یہ نہ سمجھیں کہ یہ مال ان کے حق میں بہتر ہے ۔ “ آخر تک ۔
تشریح : آیت میں ان مالداروں کا بیان ہے جو زکٰوۃ نہیں اداکرتے بلکہ سونے چاندی کو بطور خزانہ جمع کر کے رکھتے ہیں۔ ان کا حال قیامت کے دن یہ ہوگا کہ ان کا وہ خزانہ زہریلا سانپ بن کر ان کی گردنوں کا ہار بنے گا اور ان کے جبڑوں کو چیر ے گا۔ یہ وہ دولت کے پجاری لوگ ہوںگے جنہوں نے دنیا میں خزانہ گاڑ گاڑ کر رکھا اور اس کی زکٰوۃ تک ادا نہیں کی۔ آیت میں ان مالداروں کا بیان ہے جو زکٰوۃ نہیں اداکرتے بلکہ سونے چاندی کو بطور خزانہ جمع کر کے رکھتے ہیں۔ ان کا حال قیامت کے دن یہ ہوگا کہ ان کا وہ خزانہ زہریلا سانپ بن کر ان کی گردنوں کا ہار بنے گا اور ان کے جبڑوں کو چیر ے گا۔ یہ وہ دولت کے پجاری لوگ ہوںگے جنہوں نے دنیا میں خزانہ گاڑ گاڑ کر رکھا اور اس کی زکٰوۃ تک ادا نہیں کی۔