كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ} صحيح حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا إسرائيل، عن أبي حصين، عن أبي الضحى، عن ابن عباس، قال كان آخر قول إبراهيم حين ألقي في النار حسبي الله ونعم الوكيل.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( ان الناس قد جمعوا لکم ) کی تفسیر
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابو حصین نے ، ان سے ابو الضحیٰ نے اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو آخر ی کلمہ جو آپ کی زبان مبارک سے نکلا ” حسبی اللہ ونعم الوکیل “ تھا یعنی میری مدد کے لیے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین کام بنانے والا ہے ۔
تشریح :
اس مبارک کلمہ میں توحید وتوکل کا بھر پور اظہار ہے۔ اسی لیے یہ ایک بہترین کلمہ ہے۔ جس سے مصائب کے وقت عزم و حوصلہ میں استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ بطور وظیفہ اسے بلا ناغہ پڑھنے سے نصرت الٰہی حاصل ہوتی ہے اور اس کی برکت سے ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے رسول کو خود تلقین فرمایا ہے جیسا کہ آیت فان تولوا فقل حسبی اللہ لا الہ الا ھو علیہ توکلت ( التوبہ: 129 ) میں مذکور ہے۔
اس مبارک کلمہ میں توحید وتوکل کا بھر پور اظہار ہے۔ اسی لیے یہ ایک بہترین کلمہ ہے۔ جس سے مصائب کے وقت عزم و حوصلہ میں استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ بطور وظیفہ اسے بلا ناغہ پڑھنے سے نصرت الٰہی حاصل ہوتی ہے اور اس کی برکت سے ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے رسول کو خود تلقین فرمایا ہے جیسا کہ آیت فان تولوا فقل حسبی اللہ لا الہ الا ھو علیہ توکلت ( التوبہ: 129 ) میں مذکور ہے۔