كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَالرَّسُولُ يَدْعُوكُمْ فِي أُخْرَاكُمْ} صحيح حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا زهير، حدثنا أبو إسحاق، قال سمعت البراء بن عازب ـ رضى الله عنهما ـ قال جعل النبي صلى الله عليه وسلم على الرجالة يوم أحد عبد الله بن جبير، وأقبلوا منهزمين، فذاك إذ يدعوهم الرسول في أخراهم، ولم يبق مع النبي صلى الله عليه وسلم غير اثنى عشر رجلا.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( والرسول یدعوکم فی اخرٰکم ) کی تفسیر
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ۔ ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ احد کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( تیر اندازوں کے ) پیدل دستے پر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو افسر مقرر کیا تھا ، پھر بہت سے مسلمانوں نے پیٹھ پھیر لی ، آیت ” اور رسول تم کو پکار رہے تھے تمہارے پیچھے سے “ میں اسی کی طرف اشارہ ہے ، اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ صحابیوں کے سوا اور کوئی موجود نہ تھا ۔
تشریح :
یہ جنگ احد کا واقعہ ہے۔ ان تیر اندازوں کی نافرمانی کی پاداش میں سارے مسلمانوں کو نقصان عظیم اٹھانا پڑا کہ ستر صحابہ رضی اللہ عنہم شہید ہوئے۔ ان تیر اندازوں نے نص کے مقابلہ پر رائے قیاس سے کام لیا تھا، اس لیے قرآن و حدیث کے ہوتے ہوئے رائے قیاس پر چلنا اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غداری کرنا ہے۔
یہ جنگ احد کا واقعہ ہے۔ ان تیر اندازوں کی نافرمانی کی پاداش میں سارے مسلمانوں کو نقصان عظیم اٹھانا پڑا کہ ستر صحابہ رضی اللہ عنہم شہید ہوئے۔ ان تیر اندازوں نے نص کے مقابلہ پر رائے قیاس سے کام لیا تھا، اس لیے قرآن و حدیث کے ہوتے ہوئے رائے قیاس پر چلنا اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غداری کرنا ہے۔