كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} صحيح حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وأبي، سلمة بن عبد الرحمن عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا أراد أن يدعو على أحد أو يدعو لأحد قنت بعد الركوع، فربما قال إذا قال سمع الله لمن حمده، اللهم ربنا لك الحمد، اللهم أنج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن أبي ربيعة، اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها سنين كسني يوسف . يجهر بذلك وكان يقول في بعض صلاته في صلاة الفجر اللهم العن فلانا وفلانا . لأحياء من العرب، حتى أنزل الله {ليس لك من الأمر شىء} الآية.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( لیس لک من الامر شی )کی تفسیر
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پر بد دعا کرنا چاہتے یا کسی کے لیے دعا کرنا چاہتے تو رکوع کے بعد کرتے ۔ سمع اللہ لمن حمدہ اللھم ربنالک الحمد کے بعد بعض اوقات آپ نے یہ دعا بھی کی ۔ ” اے اللہ ! ولید بن ولید ، سلمہ بن ہشام اورعیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے ، اے اللہ ! مضر والوں کو سختی کے ساتھ پکڑ لے اور ان میں ایسی قحط سالی لا ، جیسی یوسف علیہ السلام کے زمانے میں ہوئی تھی “ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آوازسے یہ دعا کرتے اور آپ نماز فجر کی بعض رکعت میں یہ دعا کرتے ۔ اے اللہ ، فلاں اور فلاں کواپنی رحمت سے دور کر دے ۔ عرب کے چند خاص قبائل کے حق میں آپ ( یہ بد دعا کرتے تھے ) یہاں تک کہ اللہ تعا لی نے آیت نازل کی کہ ” آپ کو اس امر میں کوئی دخل نہیں ۔ “
تشریح :
بعد میں وہ قبائل مسلمان ہو گئے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان پر بد دعا کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع فرمایا تھا، بڑوں کے اشارے بھی بڑی گہرائیاں رکھتے ہیں۔
بعد میں وہ قبائل مسلمان ہو گئے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان پر بد دعا کرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو منع فرمایا تھا، بڑوں کے اشارے بھی بڑی گہرائیاں رکھتے ہیں۔