كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ} صحيح حدثنا حبان بن موسى، أخبرنا عبد الله، أخبرنا معمر، عن الزهري، قال حدثني سالم، عن أبيه، أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع رأسه من الركوع في الركعة الآخرة من الفجر يقول اللهم العن فلانا وفلانا وفلانا . بعد ما يقول سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد . فأنزل الله {ليس لك من الأمر شىء} إلى قوله {فإنهم ظالمون}. رواه إسحاق بن راشد عن الزهري.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( لیس لک من الامر شی )کی تفسیر
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کوعبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے سالم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ نے فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاکر یہ بد دعا کی ۔ ” اے اللہ ! فلاں فلاںاور فلاں کافر پر لعنت کر ، یہ بد دعا آپ نے سمع اللہ لمن حمدہ اور ربنا لک الحمد کے بعد کی تھی ۔ ا س پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ۔ ” آپ کو اس میں کوئی دخل نہیں ۔ “ آخر آیت ” فانھم ظالمون “ تک ۔ اس روایت کو اسحاق بن راشد نے زہری سے نقل کیا ہے ۔
تشریح :
اسحاق بن راشد کی روایت کو طبرانی نے معجم کبیر میں وصل کیا ہے۔ آپ نے چار شخصوں کا نام لے کر بد دعا کی تھی۔ صفوان بن امیہ ، سہیل بن عمیر، حارث بن ہشا م اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم اور بعد میں یہ چاروں مسلمان ہو گئے۔ اللہ کو ان کا مستقبل معلوم تھا ، اسی لیے اللہ نے ان پر لعنت کرنے سے منع فرمایا۔
اسحاق بن راشد کی روایت کو طبرانی نے معجم کبیر میں وصل کیا ہے۔ آپ نے چار شخصوں کا نام لے کر بد دعا کی تھی۔ صفوان بن امیہ ، سہیل بن عمیر، حارث بن ہشا م اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم اور بعد میں یہ چاروں مسلمان ہو گئے۔ اللہ کو ان کا مستقبل معلوم تھا ، اسی لیے اللہ نے ان پر لعنت کرنے سے منع فرمایا۔