‌صحيح البخاري - حدیث 4556

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {قُلْ: فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ} صحيح حدثني إبراهيم بن المنذر، حدثنا أبو ضمرة، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن اليهود، جاءوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم برجل منهم وامرأة قد زنيا، فقال لهم ‏ ‏ كيف تفعلون بمن زنى منكم ‏ ‏‏.‏ قالوا نحممهما ونضربهما‏.‏ فقال ‏ ‏ لا تجدون في التوراة الرجم ‏ ‏‏.‏ فقالوا لا نجد فيها شيئا‏.‏ فقال لهم عبد الله بن سلام كذبتم ‏{‏فأتوا بالتوراة فاتلوها إن كنتم صادقين‏}‏ فوضع مدراسها الذي يدرسها منهم كفه على آية الرجم، فطفق يقرأ ما دون يده وما وراءها، ولا يقرأ آية الرجم، فنزع يده عن آية الرجم فقال ما هذه فلما رأوا ذلك قالوا هي آية الرجم‏.‏ فأمر بهما فرجما قريبا من حيث موضع الجنائز عند المسجد، فرأيت صاحبها يجنأ عليها يقيها الحجارة‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4556

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت ( قل فاتوا بالتوروۃ فاتلوھا ان کنتم صادقین ) یعنی مجھ سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو ضمرہ نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ کچھ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے قبیلہ کے ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے ، جنہوں نے زنا کیا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا اگر تم میں سے کوئی زنا کرے تو تم اس کو کیا سزا دیتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس کا منہ کالا کرکے اسے مار تے پیٹتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا کیا توریت میں رجم کا حکم نہیں ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے توریت میں رجم کا حکم نہیں دیکھا ۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بولے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو ، توریت لاؤ اور اسے پڑھو ، اگر تم سچے ہو ۔ ( جب توریت لائی گئی ) تو ان کے ایک بہت بڑے مدرس نے جو انہیں توریت کا درس دیا کرتا تھا ، آیت رجم پر اپنی ہتھیلی رکھ لی اور اس سے پہلے اوراس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا اور آیت رجم نہیں پڑھتا تھا ۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس کے ہاتھ کو آیت رجم سے ہٹا دیا اور اس سے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ جب یہودیوں نے دیکھا تو کہنے لگے کہ یہ آیت رجم ہے ، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور ان دونوں کو مسجد نبوی کے قریب ہی جہاں جنازے لاکر رکھے جاتے تھے ، رجم کردیا گیا ۔ میں نے دیکھا کہ اس عورت کا ساتھی عورت کو پتھر سے بچانے کے لیے اس پرجھک جھک پڑتا تھا ۔
تشریح : علمائے یہود کی بد دیا نتی تھی کہ وہ من مانی کاروائی کرتے اور توراۃ کے احکام میں ردو بدل کردیا کرتے تھے۔ جس کی ایک مثال مذکورہ روایت میں ہے۔ فقہائے اسلام میں سے بھی بعض کا رویہ ایسا رہا ہے کہ انہوں نے شرعی احکام کی ردوبدل کے لیے کتاب الحیل تصنیف کر ڈالی، جس میںاس قسم کے بہت سے حیلے سکھلائے گئے ہیں۔ خاص طور پر اہل بدعت نے مختلف حیلوں حوالوں سے تمام ہی منہیات کو جائز بنا رکھا ہے۔ ناچنا ، گانا، غیر اللہ کو پکارنا ، ان کے ناموں کا وظیفہ پڑھنا کون سا ایسا برا کام ہے جو اہل بدعت نے جائز نہ کر رکھاہو۔ یہی لوگ ہیں جن کو عیسائیوں اور یہودیوں کا چربہ کہنا مناسب ہے۔ رجم کا معنی پتھروں سے کچل کچل کر مار دینا۔ حکومت سعودیہ عربیہ خلدھا اللہ میں آج بھی قرآنی قوانین جاری ہیں۔ ایدھا اللہ۔ علمائے یہود کی بد دیا نتی تھی کہ وہ من مانی کاروائی کرتے اور توراۃ کے احکام میں ردو بدل کردیا کرتے تھے۔ جس کی ایک مثال مذکورہ روایت میں ہے۔ فقہائے اسلام میں سے بھی بعض کا رویہ ایسا رہا ہے کہ انہوں نے شرعی احکام کی ردوبدل کے لیے کتاب الحیل تصنیف کر ڈالی، جس میںاس قسم کے بہت سے حیلے سکھلائے گئے ہیں۔ خاص طور پر اہل بدعت نے مختلف حیلوں حوالوں سے تمام ہی منہیات کو جائز بنا رکھا ہے۔ ناچنا ، گانا، غیر اللہ کو پکارنا ، ان کے ناموں کا وظیفہ پڑھنا کون سا ایسا برا کام ہے جو اہل بدعت نے جائز نہ کر رکھاہو۔ یہی لوگ ہیں جن کو عیسائیوں اور یہودیوں کا چربہ کہنا مناسب ہے۔ رجم کا معنی پتھروں سے کچل کچل کر مار دینا۔ حکومت سعودیہ عربیہ خلدھا اللہ میں آج بھی قرآنی قوانین جاری ہیں۔ ایدھا اللہ۔