كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا، أُولَئِكَ لاَ خَلاَقَ لَهُمْ} صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ يَمِينَ صَبْرٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ وَقَالَ مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قُلْنَا كَذَا وَكَذَا قَالَ فِيَّ أُنْزِلَتْ كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ فَقُلْتُ إِذًا يَحْلِفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانٌ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( ان الذین یشترون بعھد اللہ وایمانھم ) الخ کی تفسیر
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابو وائل نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس شخص نے اس لیے قسم کھائی کہ کسی مسلمان کا مال ( جھوٹ بول کر وہ ) مارلے توجب وہ اللہ سے ملے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر نہایت ہی غصہ ہوگا ، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس فرمان کی تصدیق میں یہ آیت نازل کی ، ” بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اوراپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں ، یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی بھلائی نہیں ہے ۔ “ آخر آیت تک ۔ ابووائل نے بیان کیاکہ حضرت اشعث بن قیس کندی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اورپوچھا ، ابوعبدالرحمن ( حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) نے آپ لوگوں سے کوئی حدیث بیان کیا ہے ؟ ہم نے بتایاکہ ہاں ، اس اس طرح سے حدیث بیان کی ہے ۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے اس پرکہاکہ یہ آیت تومیرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی ۔ میرے ایک چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا ( ہم دونوں کااس بارے میں جھگڑا ہوا اور مقدمہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میںپیش ہواتو ) آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تو گواہ پیش کریا پھر اس کی قسم پرفیصلہ ہوگا ۔ میں نے کہاپھر تویا رسول اللہ ! وہ ( جھوٹی ) قسم کھالے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوشخص جھوٹی قسم اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال لے اور اس کی نیت بری ہو تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غضبناک ہوگا ۔
تشریح :
ایک روایت میں یوں ہے کہ اشعث رضی اللہ عنہ اور ایک یہودی میں زمین کی تکرارتھی۔ عبدا للہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا یہ آیت اس شخص کے بارے میں اتری، جس نے بازار میں ایک مال رکھ کر جھوٹی قسم کھاکر یہ بیان کیا کہ اس مال کا اس کو اتنا دام ملتا تھا لیکن اس نے نہیں دیا۔ آیت عام ہے، اب بھی اس کا حکم باقی ہے۔ کتنے لوگ جھوٹی قسمیںکھاکھا کر ناجائز پیسہ حاصل کر تے ہیں۔ کتنے لوگ جھوٹے مقدمات میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔ یہ سب اس آیت کے مصداق ہیں۔
ایک روایت میں یوں ہے کہ اشعث رضی اللہ عنہ اور ایک یہودی میں زمین کی تکرارتھی۔ عبدا للہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا یہ آیت اس شخص کے بارے میں اتری، جس نے بازار میں ایک مال رکھ کر جھوٹی قسم کھاکر یہ بیان کیا کہ اس مال کا اس کو اتنا دام ملتا تھا لیکن اس نے نہیں دیا۔ آیت عام ہے، اب بھی اس کا حکم باقی ہے۔ کتنے لوگ جھوٹی قسمیںکھاکھا کر ناجائز پیسہ حاصل کر تے ہیں۔ کتنے لوگ جھوٹے مقدمات میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔ یہ سب اس آیت کے مصداق ہیں۔