كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا «يُذْهِبُهُ» صحيح حدثنا بشر بن خالد، أخبرنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن سليمان، سمعت أبا الضحى، يحدث عن مسروق، عن عائشة، أنها قالت لما أنزلت الآيات الأواخر من سورة البقرة خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فتلاهن في المسجد، فحرم التجارة في الخمر.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( یمحق اللہ الربا ) الخ کی تفسیر
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں سلیمان اعمش نے ، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالضحیٰ سے سنا ، وہ مسروق سے روایت کرتے تھے کہ ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جب سورۃ بقرہ کی آخری آیتیں نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور مسجد میں انہیں پڑھ کر سنایا اس کے بعد شراب کی تجارت حرام ہوگئی ۔
تشریح :
سودی مال بظاہر بڑھتا نظرآتا ہے مگر انجام کے لحاظ سے وہ ایک دن تلف ہوجاتا ہے۔ ہاں صدقہ خیرات ثواب کے لحاظ سے بڑھنے والی چیزیں ہیں۔ سود خور قوموں کو بظاہر عروج ملتاہے مگر انجام کے لحاظ سے ان کی نسلیں ترقی نہیں کرتی ہیں۔ سود بیاج اسلام میں بد ترین جرم قرار دیا گیا ہے۔ اسکے مقابلہ پر قرض حسنہ ہے، جس کے بہت سے فضائل ہیں۔
سودی مال بظاہر بڑھتا نظرآتا ہے مگر انجام کے لحاظ سے وہ ایک دن تلف ہوجاتا ہے۔ ہاں صدقہ خیرات ثواب کے لحاظ سے بڑھنے والی چیزیں ہیں۔ سود خور قوموں کو بظاہر عروج ملتاہے مگر انجام کے لحاظ سے ان کی نسلیں ترقی نہیں کرتی ہیں۔ سود بیاج اسلام میں بد ترین جرم قرار دیا گیا ہے۔ اسکے مقابلہ پر قرض حسنہ ہے، جس کے بہت سے فضائل ہیں۔