كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَأَحَلَّ اللَّهُ البَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا} صحيح حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، حدثنا مسلم، عن مسروق، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت لما نزلت الآيات من آخر سورة البقرة في الربا قرأها رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس، ثم حرم التجارة في الخمر.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (واحل اللہ البیع وحرم الربا )کی تفسیر
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ہم سے مسلم نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے اور ان سے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب سود کے سلسلے میں سورۃ بقرہ کی آخری آیتیں نازل ہوئیں تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھ کر لوگوں کو سنایا اور اس کے بعد شراب کی تجارت بھی حرام قرار پائی ۔
تشریح :
تشریح : یہ آیت ان لوگوں کی تردید میں نازل ہوئی جنہوں نے کہا کہ سود بھی ایک طرح کی تجارت ہے پھر یہ حرام کیوں قرار دیا گیا۔ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور بتلایا کہ تجارتی نفع حلال ہے اور سودی نفع حرام ہے۔ سود خوروں کا حال یہ ہوگا کہ وہ محشرمیں دیوانوں کی طرح سے کھڑے ہوں گے اور خون کی نہر میں ان کو غوطے دیئے جائیں گے۔
تشریح : یہ آیت ان لوگوں کی تردید میں نازل ہوئی جنہوں نے کہا کہ سود بھی ایک طرح کی تجارت ہے پھر یہ حرام کیوں قرار دیا گیا۔ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور بتلایا کہ تجارتی نفع حلال ہے اور سودی نفع حرام ہے۔ سود خوروں کا حال یہ ہوگا کہ وہ محشرمیں دیوانوں کی طرح سے کھڑے ہوں گے اور خون کی نہر میں ان کو غوطے دیئے جائیں گے۔