كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا} صحيح حدثنا ابن أبي مريم، حدثنا محمد بن جعفر، قال حدثني شريك بن أبي نمر، أن عطاء بن يسار، وعبد الرحمن بن أبي عمرة الأنصاري، قالا سمعنا أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ يقول قال النبي صلى الله عليه وسلم ليس المسكين الذي ترده التمرة والتمرتان ولا اللقمة ولا اللقمتان. إنما المسكين الذي يتعفف واقرءوا إن شئتم يعني قوله {لا يسألون الناس إلحافا}
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( لا یسئلو ن الناس الحافا ) کی تفسیر
ہم سے سعید ابن ابی مریم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمدبن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شریک بن ابی نمر نے بیان کیا ، ان سے عطاءبن یسار اور عبدالرحمن بن ابی عمرہ انصاری نے بیان کیا اور انہوں نے کہا ہم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہے جسے ایک یا دو کھجور ، ایک یا دو لقمے در بدر لیے پھریں ، بلکہ مسکین وہ ہے جو مانگنے سے بچتا رہے اور اگر تم دلیل چاہو تو ( قرآن سے ) اس آیت کو پڑھ لو کہ ” وہ لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتے ۔ “
تشریح :
اللہ کی مخلوق سے سوال نہ کرے، خالق سے مانگے ، یہی مراد اس حدیث میں ہے ( اللھم احینی مسکینا ) بعضوں نے کہا: سوال کرنا مسکین ہونے کے خلاف نہیں ہے لیکن سوال میں الحاح نہ کرے یعنی پیچھے نہ پڑ جائے۔ ایک بار اپنی حاجت بیان کر دے اگر کوئی دے تو لے لے ورنہ چلا جائے ، بھروسا صرف اللہ پر رکھے۔
اللہ کی مخلوق سے سوال نہ کرے، خالق سے مانگے ، یہی مراد اس حدیث میں ہے ( اللھم احینی مسکینا ) بعضوں نے کہا: سوال کرنا مسکین ہونے کے خلاف نہیں ہے لیکن سوال میں الحاح نہ کرے یعنی پیچھے نہ پڑ جائے۔ ایک بار اپنی حاجت بیان کر دے اگر کوئی دے تو لے لے ورنہ چلا جائے ، بھروسا صرف اللہ پر رکھے۔