كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ{وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي المَوْتَى} صحيح حدثنا أحمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، أخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن أبي سلمة، وسعيد، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم نحن أحق بالشك من إبراهيم إذ قال {رب أرني كيف تحيي الموتى قال أولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي}
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (واذ قال ابراھیم رب ارنی کیف تحی الموتیٰ )کی تفسیر
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، ان سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہیں یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں ابوسلمہ اور سعید نے ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، شک کرنے کا ہمیں ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ حق ہے ، جب انہوں نے عرض کیا تھا کہ اے میرے رب ! مجھے دکھا دے کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا ، اللہ کی طرف سے ارشاد ہوا ، کیا تجھ کو یقین نہیں ہے ؟ عرض کی یقین ضرور ہے ، لیکن میں نے یہ درخواست اس لیے کی ہے کہ میرے دل کو اور اطمینان حاصل ہو جائے ۔
تشریح :
اللہ نے پھر ان سے فرمایا تم چار پرندوں کو پکڑو اور ان کا گوشت خلط ملط کر کے چار پہاڑوں پر رکھ دو ، پھر ان کو بلاؤ۔ اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر دوڑے چلے آئیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ اپنی جگہ پر یہ واقعہ تفصیل سے موجود ہے۔
اللہ نے پھر ان سے فرمایا تم چار پرندوں کو پکڑو اور ان کا گوشت خلط ملط کر کے چار پہاڑوں پر رکھ دو ، پھر ان کو بلاؤ۔ اللہ کے حکم سے زندہ ہو کر دوڑے چلے آئیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ اپنی جگہ پر یہ واقعہ تفصیل سے موجود ہے۔