كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَمَاعَلَّمَكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ} صحيح حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا مالك، عن نافع، أن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ كان إذا سئل عن صلاة الخوف قال يتقدم الإمام وطائفة من الناس فيصلي بهم الإمام ركعة، وتكون طائفة منهم بينهم وبين العدو لم يصلوا، فإذا صلوا الذين معه ركعة استأخروا مكان الذين لم يصلوا ولا يسلمون، ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلون معه ركعة، ثم ينصرف الإمام وقد صلى ركعتين، فيقوم كل واحد من الطائفتين فيصلون لأنفسهم ركعة بعد أن ينصرف الإمام، فيكون كل واحد من الطائفتين قد صلى ركعتين، فإن كان خوف هو أشد من ذلك صلوا رجالا، قياما على أقدامهم، أو ركبانا مستقبلي القبلة أو غير مستقبليها. قال مالك قال نافع لا أرى عبد الله بن عمر ذكر ذلك إلا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( وان خفتم فرجالاً اور کباناً ))الخ کی تفسیر
ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہ جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نماز خوف کے متعلق پوچھا جاتا تو وہ فرماتے کہ امام مسلمانوں کی ایک جماعت کو لے کر خود آگے بڑھے اور انہیں ایک رکعت نماز پڑھائے ۔ اس دوران میں مسلمانوں کی دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان میں رہے ۔ یہ لوگ نماز میں ابھی شریک نہ ہوں ، پھر جب امام ان لوگوں کو ایک رکعت پڑھا چکے جو پہلے اس کے ساتھ تھے تو اب یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں اور ان کی جگہ لے لیں ، جنہوںنے اب تک نمازنہیں پڑھی ہے ، لیکن یہ لوگ سلام نہ پھیریں ۔ اب وہ لوگ آگے بڑھیں جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے اور امام انہیں بھی ایک رکعت نماز پڑھائے ، اب امام دو رکعت پڑھ چکنے کے بعد نماز سے فارغ ہوچکا ۔ پھر دونوں جماعتیں ( جنہوں نے الگ الگ امام کے ساتھ ایک ایک رکعت نماز پڑھی تھی ) اپنی باقی ایک ایک رکعت اداکرلیں ۔ جبکہ امام اپنی نماز سے فارغ ہو چکا ہے ۔ اس طرح دونوں جماعتوں کی دو دورکعت پوری ہو جائیں گی ۔ لیکن اگر خوف اس سے بھی زیادہ ہے تو ہرشخص تنہا نماز پڑھ لے ، پیدل ہو یا سوار ، قبلہ کی طرف رخ ہو یانہ ہو ۔ امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہ مجھ کو یقین ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ باتیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر ہی بیان کی ہیں ۔
تشریح :
نماز خوف ایک مستقل نماز ہے جو جنگ کی حالت میں پڑھی جاتی ہے اور یہ ایک رکعت تک بھی جائز ہے۔ بہتر تو یہی صورت ہے جو مذکور ہوئی۔ خوف زیادہ ہو تو پھر یہ ایک رکعت جس طور پربھی ادا ہو سکے درست ہے۔ مگر قصر اپنی جگہ پر ہے جو حالت امن وخوف ہر جگہ بہترہے ، افضل ہے۔
نماز خوف ایک مستقل نماز ہے جو جنگ کی حالت میں پڑھی جاتی ہے اور یہ ایک رکعت تک بھی جائز ہے۔ بہتر تو یہی صورت ہے جو مذکور ہوئی۔ خوف زیادہ ہو تو پھر یہ ایک رکعت جس طور پربھی ادا ہو سکے درست ہے۔ مگر قصر اپنی جگہ پر ہے جو حالت امن وخوف ہر جگہ بہترہے ، افضل ہے۔