‌صحيح البخاري - حدیث 4533

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاَةِ الوُسْطَى} صحيح حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا يزيد، أخبرنا هشام، عن محمد، عن عبيدة، عن علي ـ رضى الله عنه ـ قال النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ حدثني عبد الرحمن حدثنا يحيى بن سعيد قال هشام حدثنا قال حدثنا محمد عن عبيدة عن علي ـ رضى الله عنه ـ أن النبي صلى الله عليه وسلم قال يوم الخندق ‏ ‏ حبسونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس ملأ الله قبورهم وبيوتهم أو أجوافهم ـ شك يحيى ـ نارا ‏ ‏‏.

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4533

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (حافظوا علی الصلٰوات والصلٰوۃ الوسطیٰ ) کی تفسیر ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے عبیدہ نے اور ان سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمن بن بشیر بن حکم نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن حسان نے ، کہا کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، ان سے عبیدہ بن عمرو نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوئہ خندق کے موقع پر فرمایا تھا ، ان کفار نے ہمیں درمیانی نماز نہیں پڑھنے دی ، یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا ، خدا ان کی قبروںاور گھروں کو یا ان کے پیٹوں کو آگ سے بھر دے ۔ قبروں اور گھروں یا پیٹوں کے لفظوں میں شک یحییٰ بن سعید راوی کی طرف سے ہے ۔
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ صلٰوۃ الوسطٰی سے عصر کی نماز مراد ہے۔ کچھ لوگوں نے بعض دوسری نمازوں کو بھی مراد لیا ہے۔ مگر قول راجح یہی ہے۔ اس بارے میں شارح نے ایک رسالہ لکھا ہے۔ جس کا نام ” کشف الخطا عن صلٰوۃ الوسطٰی “ ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ صلٰوۃ الوسطٰی سے عصر کی نماز مراد ہے۔ کچھ لوگوں نے بعض دوسری نمازوں کو بھی مراد لیا ہے۔ مگر قول راجح یہی ہے۔ اس بارے میں شارح نے ایک رسالہ لکھا ہے۔ جس کا نام ” کشف الخطا عن صلٰوۃ الوسطٰی “ ہے۔