‌صحيح البخاري - حدیث 4532

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا ]الخ صحيح حدثنا حبان، حدثنا عبد الله، أخبرنا عبد الله بن عون، عن محمد بن سيرين، قال جلست إلى مجلس فيه عظم من الأنصار وفيهم عبد الرحمن بن أبي ليلى، فذكرت حديث عبد الله بن عتبة في شأن سبيعة بنت الحارث، فقال عبد الرحمن ولكن عمه كان لا يقول ذلك‏.‏ فقلت إني لجريء إن كذبت على رجل في جانب الكوفة‏.‏ ورفع صوته، قال ثم خرجت فلقيت مالك بن عامر أو مالك بن عوف قلت كيف كان قول ابن مسعود في المتوفى عنها زوجها وهى حامل فقال قال ابن مسعود أتجعلون عليها التغليظ، ولا تجعلون لها الرخصة لنزلت سورة النساء القصرى بعد الطولى‏.‏ وقال أيوب عن محمد لقيت أبا عطية مالك بن عامر‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4532

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا )الایۃکی تفسیر ہم سے حبان بن موسیٰ مروزی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے ، کہا ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی ، ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ میں انصار کی ایک مجلس میں حاضر ہوا ۔ بڑے بڑے انصاری وہاں موجود تھے اور عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ بھی موجود تھے ۔ میں نے وہاں سبیعہ بنت حارث کے باب سے متعلق عبداللہ بن عتبہ کی حدیث کا ذکر کیا ۔ عبدالرحمن نے کہا لیکن عبداللہ بن عتبہ کے چچا ( عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ ) ایسا نہیں کہتے تھے ۔ ( محمد بن سیرین نے کہا ) کہ میں نے کہا کہ پھر تو میں نے ایک ایسے بزرگ عبداللہ بن عتبہ کے متعلق جھوٹ بولنے میں دلیری کی ہے کہ جو کوفہ میں ابھی زندہ موجود ہیں ۔ میری آواز بلند ہوگئی تھی ۔ ابن سیرین نے کہا کہ پھر جب میں باہر نکلا تو راستے میں مالک بن عامر یا مالک بن عوف سے ملاقات ہوگئی ۔ ( راوی کو شک ہے کہ یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے رفیقوں میں سے تھے ) میں نے ان سے پوچھا کہ جس عورت کے شوہر کا انتقال ہو جائے اور وہ حمل سے ہو تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس کی عدت کے متعلق کیا فتویٰ دیتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ تم لوگ اس حاملہ پر سختی کے متعلق کیوں سوچتے ہو اس پر آسانی نہیں کرتے ( اس کو لمبی ) عدت کا حکم دیتے ہو ۔ سورۃ نساء چھوٹی ( سورۃ طلاق ) لمبی سورۃ نساءکے بعد نازل ہوئی ہے اور ایوب سختیانی نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے کہ میں ابو عطیہ مالک بن عامر سے ملا ۔
تشریح : سورۃ طلاق کو چھوٹی سورۃ نساءکہا گیا ہے اور سورۃ نساءکو بڑی سورۃ نساءقراردیا گیا ہے۔ سورۃ طلاق میں اللہ نے یہ فرمایا ہے واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن ( الطلاق: 4 ) تو حاملہ عورتیں سورۃ نساءکی آیت سے خاص کر لی گئیں۔ اس سے یہ نکلا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مذہب بھی حاملہ عورت کی عدت میں یہی تھا کہ وضع حمل سے اس کی عدت پوری ہو جاتی ہے اور عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کا قول غلط نکلا۔ ایوب سختیانی کی روایت میں شک نہیں ہے۔ جیسے عبداللہ بن عون کی روایت میں ہے کہ مالک بن عامر یا مالک بن عوف سے ملا۔ اس روایت کو خود امام بخاری نے تفسیر سورۃ طلاق میں وصل کیاہے۔ روایت میں مذکورہ سبیعہ کا قصہ یہ ہے کہ سبیعہ کا خاوند سعد بن خولہ مکہ میں مر گیا اس وقت سبیعہ حاملہ تھی۔ خاوند کے انتقال کے چند روز بعد وہ بچہ جنی اور ابو انسابل نے اس سے نکاح کرنا چاہا۔ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا۔ آپ نے اس کو نکاح کی اجازت دے دی۔ معلوم ہواکہ حاملہ کی عدت وضع حمل سے گزر جاتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کا قول یہ تھا کہ حاملہ بھی عدت پوری کرے گی اگر وضع حمل میں چار مہینے دس دن باقی ہوں تو اس مدت تک اگر زیادہ عرصہ باقی ہو تو وضع حمل تک انتظار کرے۔ سورۃ طلاق کو چھوٹی سورۃ نساءکہا گیا ہے اور سورۃ نساءکو بڑی سورۃ نساءقراردیا گیا ہے۔ سورۃ طلاق میں اللہ نے یہ فرمایا ہے واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن ( الطلاق: 4 ) تو حاملہ عورتیں سورۃ نساءکی آیت سے خاص کر لی گئیں۔ اس سے یہ نکلا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا مذہب بھی حاملہ عورت کی عدت میں یہی تھا کہ وضع حمل سے اس کی عدت پوری ہو جاتی ہے اور عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کا قول غلط نکلا۔ ایوب سختیانی کی روایت میں شک نہیں ہے۔ جیسے عبداللہ بن عون کی روایت میں ہے کہ مالک بن عامر یا مالک بن عوف سے ملا۔ اس روایت کو خود امام بخاری نے تفسیر سورۃ طلاق میں وصل کیاہے۔ روایت میں مذکورہ سبیعہ کا قصہ یہ ہے کہ سبیعہ کا خاوند سعد بن خولہ مکہ میں مر گیا اس وقت سبیعہ حاملہ تھی۔ خاوند کے انتقال کے چند روز بعد وہ بچہ جنی اور ابو انسابل نے اس سے نکاح کرنا چاہا۔ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا۔ آپ نے اس کو نکاح کی اجازت دے دی۔ معلوم ہواکہ حاملہ کی عدت وضع حمل سے گزر جاتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کا قول یہ تھا کہ حاملہ بھی عدت پوری کرے گی اگر وضع حمل میں چار مہینے دس دن باقی ہوں تو اس مدت تک اگر زیادہ عرصہ باقی ہو تو وضع حمل تک انتظار کرے۔