‌صحيح البخاري - حدیث 453

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ الشِّعْرِ فِي المَسْجِدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ الحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ ثَابِتٍ الأَنْصَارِيَّ، يَسْتَشْهِدُ أَبَا هُرَيْرَةَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ، هَلْ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَا حَسَّانُ، أَجِبْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ القُدُسِ» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 453

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: مسجد میں شعر پڑھنا ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے زہری کے واسطے سے کہا کہ مجھے ابوسلمہ ( اسماعیل یا عبداللہ ) ا بن عبدالرحمن بن عوف نے، انھوں نے حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس بات پر گواہ بنا رہے تھے کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا تھا کہ اے حسان! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ( مشرکوں کو اشعار میں ) جواب دو اور اے اللہ! حسان کی روح القدس کے ذریعہ مدد کر۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، ہاں ( میں گواہ ہوں۔ بے شک میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے۔
تشریح : خلافت فاروقی کے دورمیں ایک روز حضرت حسان مسجد نبوی میں دینی اشعار سنارہے تھے جس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو روکنا چاہا توحسان رضی اللہ عنہ نے اپنے فعل کے جواز میں یہ حدیث بیان کی۔ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ دربارِ رسالت کے خصوصی شاعر تھے اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کافروں کے غلط اشعار کا جواب اشعارہی میں دیا کرتے تھے۔ اس پر آپ نے ان کے حق میں ترقی کی دعا فرمائی۔ معلوہواکہ دینی اشعار، نظمیں مساجد میں سنانا درست ہے۔ ہاں لغو اورعشقیہ اشعار کا مسجد میں سنانا بالکل منع ہے۔ خلافت فاروقی کے دورمیں ایک روز حضرت حسان مسجد نبوی میں دینی اشعار سنارہے تھے جس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو روکنا چاہا توحسان رضی اللہ عنہ نے اپنے فعل کے جواز میں یہ حدیث بیان کی۔ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ دربارِ رسالت کے خصوصی شاعر تھے اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کافروں کے غلط اشعار کا جواب اشعارہی میں دیا کرتے تھے۔ اس پر آپ نے ان کے حق میں ترقی کی دعا فرمائی۔ معلوہواکہ دینی اشعار، نظمیں مساجد میں سنانا درست ہے۔ ہاں لغو اورعشقیہ اشعار کا مسجد میں سنانا بالکل منع ہے۔