كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ} صحيح حدثنا أبو نعيم، حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، سمعت جابرا ـ رضى الله عنه ـ قال كانت اليهود تقول إذا جامعها من ورائها جاء الولد أحول. فنزلت {نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم}
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: نساءکم حرث لکم فاتواحرثکم انی شئتم )الخ
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے اور انھوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ، انھوں نے بیان کیاکہ یہودی کہتے تھے کہ اگر عورت سے ہم بستری کے لیے کوئی پیچھے سے آئے گا تو بچہ بھینگا پیدا ہوگا ۔ اس پر یہ آیت نا زل ہوئی کہ ” تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں ، سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو ۔ “
تشریح :
مراد یہ ہے کہ لیٹے ، بیٹھے ، کھڑے جس طرح چاہو اپنی بیویوں سے جماع کرسکتے ہو۔ دبر میں جماع کرنا شرعا قطعا حرام ہے اور خلاف انسانیت۔ یہ فعل ہے جس کی مذمت میں بہت سی آحادیث وارد ہیں۔ قوم لوط کا یہ فعل تھا کہ وہ لڑکوں سے بد فعلی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر ایسا عذاب نازل کیا کہ ان کی بستیوں کو تہ وبالا کردیا اور ایسے بدکار وں کے لیے ان کو عبرت بنا دیا۔ آج بھی بہت سے لوگ ایسی خبیثہ عادت میں مبتلاہو کر لعنت خدا وندی کے مستحق ہورہے ہیں۔
مراد یہ ہے کہ لیٹے ، بیٹھے ، کھڑے جس طرح چاہو اپنی بیویوں سے جماع کرسکتے ہو۔ دبر میں جماع کرنا شرعا قطعا حرام ہے اور خلاف انسانیت۔ یہ فعل ہے جس کی مذمت میں بہت سی آحادیث وارد ہیں۔ قوم لوط کا یہ فعل تھا کہ وہ لڑکوں سے بد فعلی کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر ایسا عذاب نازل کیا کہ ان کی بستیوں کو تہ وبالا کردیا اور ایسے بدکار وں کے لیے ان کو عبرت بنا دیا۔ آج بھی بہت سے لوگ ایسی خبیثہ عادت میں مبتلاہو کر لعنت خدا وندی کے مستحق ہورہے ہیں۔