كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ} صحيح حدثنا إسحاق، أخبرنا النضر بن شميل، أخبرنا ابن عون، عن نافع، قال كان ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ إذا قرأ القرآن لم يتكلم حتى يفرغ منه، فأخذت عليه يوما، فقرأ سورة البقرة حتى انتهى إلى مكان قال تدري فيما أنزلت. قلت لا. قال أنزلت في كذا وكذا. ثم مضى.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: نساءکم حرث لکم فاتواحرثکم انی شئتم )الخ ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو نضربن شمیل نے خبر دی ، کہا ہم کو عبد اللہ ابن عون نے خبر دی ، ان سے نافع نے بیان کیا کہ جب ابن عمر رضی اللہ عنہما قرآن پڑھتے تو اور کوئی لفظ زبان پر نہیں لاتے یہاں تک کہ تلاوت سے فارغ ہو جاتے ۔ ایک دن میں ( قرآن مجید لے کر ) ان کے سامنے بیٹھ گیا اور انھوں نے سورۃ بقرہ کی تلاوت شرو ع کی ، جب اس آیت نسا ءکم حرث لکم الخ پر پہنچے تو فرمایا ، معلوم ہے یہ آیت کس کے بارے میں نازل ہوئی تھی ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں ، فرمایا کہ فلاں فلاں چیز ( یعنی عورت سے پیچھے کی طرف سے جماع کرنے کے بارے میں ) نازل ہوئی تھی اور پھر تلاوت کرنے لگے ۔