‌صحيح البخاري - حدیث 4525

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ البَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ} صحيح فقال قالت عائشة معاذ الله، والله ما وعد الله رسوله من شىء قط إلا علم أنه كائن قبل أن يموت، ولكن لم يزل البلاء بالرسل حتى خافوا أن يكون من معهم يكذبونهم، فكانت تقرؤها ‏{‏وظنوا أنهم قد كذبوا‏}‏ مثقلة‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4525

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (ام حسبتم ان تد خلوا الجنۃ )الخ کی تفسیر انھوں نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تو کہتی تھیں اللہ کی پناہ ! پیغمبر توجو وعدہ اللہ نے ان سے کیا ہے اس کو سمجھتے ہیں کہ وہ مرنے سے پہلے ضرور پورا ہوگا ۔ بات یہ کہ ہے پیغمبر وں کی آزمائش برابر ہوتی رہی ہے ۔ ( مدد آنے میںاتنی دیر ہوئی ) کہ پیغمبر ڈر گئے ۔ ایسا نہ ہو ان کی امت کے لوگ ان کو جھوٹا سمجھ لیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس آیت سورۃ یوسف ) کو یو ں پڑھتی تھیں ۔ وظنو ا انھم قد کذبو ا ( ذال کی تشدید کے ساتھ )
تشریح : تو مطلب یہ ہوگا کہ نبیوں کو یہ ڈر ہواکہ ان کی امت کے لوگ ان کو جھوٹا کہیں گے۔ مشہور قرات تخفیف کے ساتھ ہے۔ اس صور ت میں بعضوں نے یوں معنی کئے ہیں کہ ان کی قوم کے لوگ یہ سمجھے کہ پیغمبر وںسے جو وعدہ کیا تھاوہ غلط تھا حالانکہ پیغمبروں کو اللہ کے وعدہ میں شک وشبہ نہیں ہوا کرتا وہ بہت پختہ ایمان اور یقین والے ہوتے ہیں۔ تو مطلب یہ ہوگا کہ نبیوں کو یہ ڈر ہواکہ ان کی امت کے لوگ ان کو جھوٹا کہیں گے۔ مشہور قرات تخفیف کے ساتھ ہے۔ اس صور ت میں بعضوں نے یوں معنی کئے ہیں کہ ان کی قوم کے لوگ یہ سمجھے کہ پیغمبر وںسے جو وعدہ کیا تھاوہ غلط تھا حالانکہ پیغمبروں کو اللہ کے وعدہ میں شک وشبہ نہیں ہوا کرتا وہ بہت پختہ ایمان اور یقین والے ہوتے ہیں۔