كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ} صحيح حدثنا أبو معمر، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن أنس، قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار .
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت ( ومنھم من یقول ربنا اٰتنا فی الدنیا ) الخ کی تفسیر
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہاہم سے عبد الوارث نے بیان کیا ، ان سے عبد العزیز نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے ” اے پر وردگار ! ہمار ے ! ہم کو دنیا میں بھی بہتری دے اور آخرت میں بھی بہتری اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچائیو ۔
تشریح :
یہ دعا بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ جسے بکثرت پڑھنا دین اور دنیا میں بہت سی برکتوں کا ذریعہ ہے۔ قرآن مجید میں اس سے پہلے کچھ ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو حج میں خالی دنیا وی مفاد کی دعائیں کرتے اور آخرت کو با لکل بھول جاتے تھے۔ مسلمانوں کو یہ دعا سکھائی گئی کہ وہ دنیا کے ساتھ آخرت کی بھی بھلائی مانگیں۔ اس آیت کا شان نزول یہی ہے۔ عرفات میں بھی زیادہ تر اس دعا کی فضیلت ہے۔
یہ دعا بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ جسے بکثرت پڑھنا دین اور دنیا میں بہت سی برکتوں کا ذریعہ ہے۔ قرآن مجید میں اس سے پہلے کچھ ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو حج میں خالی دنیا وی مفاد کی دعائیں کرتے اور آخرت کو با لکل بھول جاتے تھے۔ مسلمانوں کو یہ دعا سکھائی گئی کہ وہ دنیا کے ساتھ آخرت کی بھی بھلائی مانگیں۔ اس آیت کا شان نزول یہی ہے۔ عرفات میں بھی زیادہ تر اس دعا کی فضیلت ہے۔