‌صحيح البخاري - حدیث 452

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ المُرُورِ فِي المَسْجِدِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ مَرَّ فِي شَيْءٍ مِنْ مَسَاجِدِنَا أَوْ أَسْوَاقِنَا بِنَبْلٍ، فَلْيَأْخُذْ عَلَى نِصَالِهَا، لاَ يَعْقِرْ بِكَفِّهِ مُسْلِمًا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 452

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: مسجد میں تیر وغیرہ لے کر گزرنا ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہ کہا ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ نے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد ( ابوموسیٰ اشعری صحابی ) سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص ہماری مساجد یا ہمارے بازاروں میں تیر لیے ہوئے چلے تو ان کے پھل تھامے رہے، ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے کسی مسلمان کو زخمی کر دے۔
تشریح : ان روایات اورابواب سے حضرت امام بخاری یہ ثابت فرمارہے ہیں کہ مساجد میں مسلمانوں کو ہتھیار بند ہوکر آنا درست ہے مگریہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ کسی مسلمان بھائی کو کوئی گزند نہ پہنچے۔ اس لیے کہ مسلمان کی عزت وحرمت بہرحال مقدم ہے۔ ان روایات اورابواب سے حضرت امام بخاری یہ ثابت فرمارہے ہیں کہ مساجد میں مسلمانوں کو ہتھیار بند ہوکر آنا درست ہے مگریہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ کسی مسلمان بھائی کو کوئی گزند نہ پہنچے۔ اس لیے کہ مسلمان کی عزت وحرمت بہرحال مقدم ہے۔