كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالعُمْرَةِ إِلَى الحَجِّ صحيح حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عمران أبي بكر، حدثنا أبو رجاء، عن عمران بن حصين ـ رضى الله عنهما ـ قال أنزلت آية المتعة في كتاب الله ففعلناها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم ينزل قرآن يحرمه، ولم ينه عنها حتى مات قال رجل برأيه ما شاء.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (فمن تمتع با لعمرۃ الی الحج )کی تفسیر
ہم سے مسدد نے بیا ن کیا ، انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عمران ابی بکرنے ، ان سے ابو رجاءنے بیا ن کیااور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( حج میں ) تمتع کا حکم قرآن میں نازل ہوا اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمتع کے ساتھ ( حج ) کیا ، پھر اس کے بعدقرآن نے اس سے نہیں روکا اور نہ اس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ، یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی ( لہٰذا تمتع اب بھی جائز ہے ) یہ تو ایک صاحب نے اپنی رائے سے جوچاہا کہہ دیاہے ۔
تشریح :
ایک صاحب سے مراد حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں ، جن کی رائے تمتع کے خلاف تھی۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس خیال کو ان کی رائے قرار دیا اور قرآن وحدیث کے خلاف اسے تسلیم نہیں کیا۔ اس سے مقلدین کو سبق لینا چاہئیے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے جو خلفائے راشدین میں سے ہیں قرآن وحدیث کے خلاف تسلیم کے لائق نہ ٹھہری تو وہ دوسرے مجتہدین کس گنتی وشمار میںہیں۔ ان کی رائے جو حدیث کے خلاف ہو تسلیم کے قابل نہیں ہے۔ خود ان ہی نے ایسی وصیت فرمائی ہے۔ لفظ متعہ سے حج تمتع مراد ہے۔
ایک صاحب سے مراد حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں ، جن کی رائے تمتع کے خلاف تھی۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس خیال کو ان کی رائے قرار دیا اور قرآن وحدیث کے خلاف اسے تسلیم نہیں کیا۔ اس سے مقلدین کو سبق لینا چاہئیے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے جو خلفائے راشدین میں سے ہیں قرآن وحدیث کے خلاف تسلیم کے لائق نہ ٹھہری تو وہ دوسرے مجتہدین کس گنتی وشمار میںہیں۔ ان کی رائے جو حدیث کے خلاف ہو تسلیم کے قابل نہیں ہے۔ خود ان ہی نے ایسی وصیت فرمائی ہے۔ لفظ متعہ سے حج تمتع مراد ہے۔