كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ} صحيح حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن الأصبهاني، قال سمعت عبد الله بن معقل، قال قعدت إلى كعب بن عجرة في هذا المسجد ـ يعني مسجد الكوفة ـ فسألته عن فدية من صيام فقال حملت إلى النبي صلى الله عليه وسلم والقمل يتناثر على وجهي فقال ما كنت أرى أن الجهد قد بلغ بك هذا، أما تجد شاة . قلت لا. قال صم ثلاثة أيام، أو أطعم ستة مساكين، لكل مسكين نصف صاع من طعام، واحلق رأسك . فنزلت في خاصة وهى لكم عامة.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت فمن کان منکم مریضا کی تفسیرمیں ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے عبد الرحمن بن اصبہانی نے ، کہا میں نے عبد اللہ بن معقل سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کہ میں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس مسجد میں حاضر ہوا ، ان کی مراد کوفہ کی مسجد سے تھی اور ان سے روزے کے فدیہ کے متعلق پوچھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے احرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ لے گئے اور جوئیں ( سر سے ) میرے چہرے پر گر رہی تھیں ، آپ نے فرما یا کہ میرا خیال یہ نہیں تھا کہ تم اس حد تک تکلیف میں مبتلا ہوگئے ہو تم کوئی بکری نہیں مہیا کر سکتے ؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ فرمایا ، پھر تین دن کے روزے رکھ لو یاچھ مسکینوں کو کھا نا کھلا دو ، ہر مسکین کو آدھا صاع کھانا کھلانا اور اپنا سر منڈوا لو ۔ کعب رضی اللہ عنہ نے کہا تو یہ آیت خاص میرے بارے میں نازل ہوئی تھی اور اس کا حکم تم سب کے لیے عام ہے ۔