‌صحيح البخاري - حدیث 4516

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلاَ تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ ]الخ صحيح حدثنا إسحاق، أخبرنا النضر، حدثنا شعبة، عن سليمان، قال سمعت أبا وائل، عن حذيفة، ‏{‏وأنفقوا في سبيل الله ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة‏}‏ قال نزلت في النفقة‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4516

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وانفقوا فی سبیل اللہ ولاتلقوا بایدیکم )) الخ کی تفسیر ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو نضر نے خبر دی ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے بیان کیا ، انھوں نے ابو وائل سے سنا اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ” اور اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہو اور اپنے کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں نہ ڈالو ۔ “ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ بخیلی کرکے اپنے تئیں ہلاکت میں مت ڈالو۔ امام مسلم وغیرہ نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ایک مسلمان روم کے کافروںکی صف میں گھس گیا ، لوگوں نے کہا اس نے اپنے تئیں ہلاکت میں ڈالا۔ ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا آیت ولاتلقوا بایدیکم احج افراد لی التھلکۃ ( البقرۃ : 591 ) کایہ مطلب نہیںہے۔ یہ آیت ہم انصاریوںکے بارے میںاتری جب مسلمان بہت ہوگئے توہم نے کہا اب ہم گھروںمیں رہ کراپنے مال اسباب درست کریں گے۔ اس وقت اللہ نے یہ آیت اتاری تو تھلکۃ سے مراد گھروں میں رہنااور جہاد چھوڑدینا ہے۔ تفسیر ابن جریر میں ہے کہ ایک شخص لڑائی میں کافروں پر اکیلا حملہ آور ہوگیااور مارا گیا، لوگ کہنے لگے اس نے اپنے جان ہلاکت میں ڈالی۔ مطلب یہ ہے کہ بخیلی کرکے اپنے تئیں ہلاکت میں مت ڈالو۔ امام مسلم وغیرہ نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ ایک مسلمان روم کے کافروںکی صف میں گھس گیا ، لوگوں نے کہا اس نے اپنے تئیں ہلاکت میں ڈالا۔ ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے کہا آیت ولاتلقوا بایدیکم احج افراد لی التھلکۃ ( البقرۃ : 591 ) کایہ مطلب نہیںہے۔ یہ آیت ہم انصاریوںکے بارے میںاتری جب مسلمان بہت ہوگئے توہم نے کہا اب ہم گھروںمیں رہ کراپنے مال اسباب درست کریں گے۔ اس وقت اللہ نے یہ آیت اتاری تو تھلکۃ سے مراد گھروں میں رہنااور جہاد چھوڑدینا ہے۔ تفسیر ابن جریر میں ہے کہ ایک شخص لڑائی میں کافروں پر اکیلا حملہ آور ہوگیااور مارا گیا، لوگ کہنے لگے اس نے اپنے جان ہلاکت میں ڈالی۔