‌صحيح البخاري - حدیث 4515

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ ]الخ صحيح قال فما قولك في علي وعثمان قال أما عثمان فكأن الله عفا عنه، وأما أنتم فكرهتم أن تعفوا عنه، وأما علي فابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم وختنه‏.‏ وأشار بيده فقال هذا بيته حيث ترون‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4515

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وقاتلو ھم حتیٰ لاتکون فتنۃ )) الخ کی تفسیر پھر اس شخص نے پوچھا اچھا یہ تو کہو کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کے باب میں تمہارا کیا اعتقاد ہے ۔ انھوں نے کہا عثمان رضی اللہ عنہ کا قصور اللہ نے معاف کردیا لیکن تم اس معافی کو اچھا نہیں سمجھتے ہو ۔ اب رہے حضرت علی رضی ا للہ عنہ تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد تھے اور ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ یہ دیکھو ان کا گھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ملاہو اہے ۔
تشریح : تشریح : خارجی مردود حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر بہت طعن کرتے کہ وہ جنگ احد سے بھاگ نکلے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی اس وجہ سے برا جانتے کہ وہ مسلمانوں سے لڑے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے احسن طریق پر ان کا رد کیا۔ اعتراض کرنے والا خارجی مردود تھا اور آیات قرآ نی کو بے محل پیش کرتا تھا۔ ایسے لوگ بہت ہیں جو بے محل آیات کا استعمال کرکے لوگوں کے لیے گمراہی کا سبب بنتے ہیں۔ سچ ہے۔ یضل بہ کثیرا ویھدی بہ کثیرا ( البقرۃ:26 ) تشریح : خارجی مردود حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر بہت طعن کرتے کہ وہ جنگ احد سے بھاگ نکلے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی اس وجہ سے برا جانتے کہ وہ مسلمانوں سے لڑے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے احسن طریق پر ان کا رد کیا۔ اعتراض کرنے والا خارجی مردود تھا اور آیات قرآ نی کو بے محل پیش کرتا تھا۔ ایسے لوگ بہت ہیں جو بے محل آیات کا استعمال کرکے لوگوں کے لیے گمراہی کا سبب بنتے ہیں۔ سچ ہے۔ یضل بہ کثیرا ویھدی بہ کثیرا ( البقرۃ:26 )