كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ ]الخ صحيح وزاد عثمان بن صالح عن ابن وهب، قال أخبرني فلان، وحيوة بن شريح، عن بكر بن عمرو المعافري، أن بكير بن عبد الله، حدثه عن نافع، أن رجلا، أتى ابن عمر فقال يا أبا عبد الرحمن ما حملك على أن تحج عاما وتعتمر عاما، وتترك الجهاد في سبيل الله عز وجل، وقد علمت ما رغب الله فيه قال يا ابن أخي بني الإسلام على خمس إيمان بالله ورسوله، والصلاة الخمس، وصيام رمضان، وأداء الزكاة، وحج البيت. قال يا أبا عبد الرحمن، ألا تسمع ما ذكر الله في كتابه {وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما} {إلى أمر الله} {قاتلوهم حتى لا تكون فتنة} قال فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان الإسلام قليلا، فكان الرجل يفتن في دينه إما قتلوه، وإما يعذبوه، حتى كثر الإسلام فلم تكن فتنة.
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وقاتلو ھم حتیٰ لاتکون فتنۃ )) الخ کی تفسیر اور عثمان بن صالح نے زیادہ بیان کیا کہ ان سے عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا ، انہیں فلاںشخص عبد اللہ بن ربیعہ اور حیوہ بن شریح نے خبر دی ، انہیںبکر بن عمر ومعافر ی نے ، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے کہ ایک شخص ( حکیم ) ابن عمررضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ اے ابو عبد الرحمن ! تم کو کیا ہوگیا ہے کہ تم ایک سال حج کرتے ہو اور ایک سال عمرہ اور اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد میںشریک نہیں ہوتے ۔ آپ کو خود معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاد کی طرف کتنی رغبت دلائی ہے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا ، میرے بھتیجے ! اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ، پانچ وقت کی نماز پڑھنا ، رمضان کے روزے رکھنا ، زکٰوۃ دینا اور حج کرنا ۔ “ انھوں نے کہا ، اے ابا عبد الرحمن ! کتاب اللہ میں جو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کیاآپ کو وہ معلوم نہیں ہے کہ ” مسلمانوں کی دو جماعتیں اگر آپس میں جنگ کریں تو ان میں صلح کراؤ ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” الی امر اللہ “ تک ( اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ان سے جنگ کرو ) یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم یہ فرض انجام دے چکے ہیں اس وقت مسلمان بہت تھوڑے تھے ، کافروں کا ہجوم تھا تو کا فر لوگ مسلمانوں کا دین خراب کرتے تھے ، کہیں مسلمانوں کو مارڈالتے ، کہیں تکلیف دیتے یہاں تک کہ مسلمان بہت ہوگئے فتنہ جاتا رہا ۔