كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلَيْسَ البِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا البُيُوتَ ]الخ صحيح حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن أبي إسحاق، عن البراء، قال كانوا إذا أحرموا في الجاهلية أتوا البيت من ظهره، فأنزل الله {وليس البر بأن تأتوا البيوت من ظهورها ولكن البر من اتقى وأتوا البيوت من أبوابها}
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ولیس البر بان تا تواالبیوت )) کی تفسیر
ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ان سے اسرائیل نے ، ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب لوگ جاہلیت میں احرام باندھ لیتے تو گھروں میں پیچھے کی طرف سے چھت پر چڑھ کر داخل ہوتے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ” اور یہ نیکی نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کے پیچھے کی طرف سے آؤ ، البتہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص تقویٰ اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ ۔ “
تشریح :
عہد جاہلیت میں احرام کے بعد اگر واپسی کی ضرورت ہوتی تو لوگ دروازوں سے نہ داخل ہوتے، بلکہ پیچھے دیوار کی طرف سے آتے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
عہد جاہلیت میں احرام کے بعد اگر واپسی کی ضرورت ہوتی تو لوگ دروازوں سے نہ داخل ہوتے، بلکہ پیچھے دیوار کی طرف سے آتے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔